1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں سلسلہ وار بم دھماکے، کم ازکم باسٹھ ہلاک

25 اگست 2010

عراق میں مختلف بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم باسٹھ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف عراق میں تعینات امریکی افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملکی مسلح فوج عراق میں تیل کے کنوؤں کی حفاظت خود کر سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/OvgN
تصویر: AP

عراق میں امریکی فوجی مشن کے باقاعدہ انخلاء سے صرف ایک ہفتہ قبل مختلف سکیورٹی اداروں پر ہوئے خود کش حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں تیس سکیورٹی اہلکار جبکہ دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ ان واقعات میں کم ازکم دو سو افراد زخمی بھی ہوئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جنوبی شہر کوُت میں ایک سکیورٹی ادارے پر ہوئے ایک خود کش حملے میں کم ازکم چھبیس افراد ہلاک ہوئے جبکہ 87 زخمی ہو گئے۔ عراقی حکام نےتصدیق کی ہے کہ اس حملے میں سرکاری عمارت کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو گیا اور مقامی پولیس سربراہ کے علاوہ کئی دیگر اہلکار ملبے تلے دب گئے۔

No Flash Anschlag in Bagdad
کچھ عرصے سے عراق میں خون ریز واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

آج ہی کے دن بغداد میں بھی ایک پولیس اسٹیشن پر خود کش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں پندرہ افراد ہلاک اور کم از کم 56 زخمی ہوگئے۔ وزارت داخلہ اور پولیس نے کہا ہے کہ یہ حملے ایک منظم طریقے سے کئے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس خود کش حملے کی وجہ سے دیگر عمارات کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

اسی طرح کربلا میں بھی ایک پولیس اسٹیشن کو خود کش حملے کا نشانہ بنایا گیا جہاں کم از انتیس افراد زخمی ہو گئے۔ ان حملوں کو عراق کے سیاسی عدم استحکام سے بھی جوڑا جا رہا ہے، سیاسی ناقدین کے مطابق انتخابات کے پانچ ماہ گزرنے کے باوجود حکومت سازی میں ناکامی کے باعث پیدا ہونے والے سیاسی خلاء سے شر پسند عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس مخصوص صورتحال میں عراق سے امریکی افواج کا انخلاء سے ملکی سکیورٹی کو درپیش خطرات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف عراق میں تعینات امریکی افواج کے سربراہ جنرل ریمنڈ اوڈیئرنو نے کہا ہے کہ ملکی مسلح افواج عراق میں تیل کے کنوؤں کی حفاظت کرنے کی اہل ہیں۔ انہوں نے ایسی قیاس آرئیوں کو بے بنیاد قرار دیا کہ امریکی افواج کی واپسی کے بعد ملکی فوج ، جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

Irak USA General Raymond Odierno Kommandowechsel in Bagdad
عراق میں تعینات امریکی افواج کے سربراہ جنرل ریمنڈ اوڈیئرنوتصویر: AP

امریکی کمانڈر نے کہا کہ عراق میں امریکی جنگی مشن کے بعد اب عراق ایک مضبوط جمہوری ملک بن کر ابھرے گا۔ کچھ دن قبل جنرل اوڈیئرنو نے کہا تھا کہ اگر عراق میں سکیورٹی ادارے مکمل طور پر نا کام ہو جاتے ہیں تو امریکہ وہاں دوبارہ فوجی مشن شروع کر سکتا ہے تاہم انہوں نے کہا تھا اس بات کی توقع بہت کم ہے۔

عراق سے امریکی جنگی مشن کے خاتمے کے بعد بھی وہاں پچاس ہزار امریکی فوجی تعینات رہیں گے تاہم وہ براہ راست فوجی کارروائی کے بجائے عراقی حکومت کے ساتھ مشاورت کا کام کریں گے اور وہاں امریکی مفادات کا تحفظ کریں گے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں