1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں ’کیمیکل علی‘ کو پھانسی دے دی گئی

26 جنوری 2010

سابق عراقی صدر صدام حسین کے کزن علی حسین الماجد کو پیر کے روز پھانسی دے دی گئی ہے۔ انہیں چند روز قبل ایک عراقی عدالت نے صدام حسین کے دور حکومت میں ایک کرد علاقے پر زہریلی گیس سے حملہ کرنے کے جرم میں یہ سزا سنائی تھی۔

https://p.dw.com/p/Lgfy
تصویر: AP

اُس واقعے کے بعد علی الماجد ’’کیمیکل علی‘‘ کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔ سن 2003ء میں عراق پر امریکی حملے کے وقت واشنگٹن کی جانب سے جاری کردہ انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں کیمیکل علی بھی شامل تھے۔

عراقی حکومت کے ترجمان علی الدباغ نے پیر کی شام صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ کیمیکل علی کو ’’تادم مرگ پھانسی‘‘ کے طریقے سے ہلاک کیا گیا۔ الدباغ کے مطابق صدام حسین کی سزائے موت دئے جانے کے برعکس اس مرتبہ کسی طرح کی قانون شکنی نہیں کی گئی۔ صدام حسین کی سزائے موت کے وقت ایک متنازعہ ویڈیو ٹیپ منظر عام پر آیا تھا، جس سے معلوم ہوا تھا کہ سزا دیتے ہوئے انسانی وقار اور اخلاقی اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا تھا۔

Bildgalerie Iran Irak Krieg 1980 bis 1988
اس واقعے میں پانچ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: AP

پیر کی شام دیر گئے عراقی حکومتی ٹیلی وژن چینل پر علی الماجد کی سزائے موت کے موقع پر اتاری گئی دو تصاویر بھی نشر کی گئی ہیں۔ پہلی تصویر میں الماجد کو سرخ نارنجی لباس پہنے پھانسی گھاٹ پر دکھایا گیا ہے، اس تصویر میں الماجد کا چہرہ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسری تصویر میں ان کے چہرے پر سیاہ کپڑا چڑھا دکھایا گیا ہے، جب کے ان کے اطراف میں دو افراد کھڑے ہیں۔ علی الماجد کو سزائے موت دئے جانے پر زہریلی گیس واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ نے خوشی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب دارالحکومت بغداد کے مرکز میں پیر کے روز کار بم دھماکوں میں کم از کم 36 افراد ہلاک جبکہ 71 زخمی ہوگئے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہر نذیر گیلانی