1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں 40 سے زائد سنی مجرموں کو تختہٴ دار پر لٹکا دیا گیا

عابد حسین
26 ستمبر 2017

عراقی حکومت نے کم از کم بیالیس مجرموں کو ایک ساتھ پھانسی دے دی ہے۔ پھانسی پانے والے تمام سنی قیدی تھے۔ ان کو پھانسی جنوبی عراقی صوبے ذق قار کے دارالحکومت ناصریہ میں دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2kiUp
تصویر: Getty Images/S. Platt

عراق کی وزارت انصاف کے مطابق جن بیالیس مجرموں کی سزائے موت دی گئی ہے، اُن کی سزا پر عمل درآمد سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے۔ بیان کے مطابق یہ تمام مجرم اغواء، سکیورٹی فورسز کے خاندانوں کے افراد کو قتل کرنے، کار بم حملوں اور ایسے ہی دوسرے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھے۔ عدالتی عمل کے دوران استغاثہ کی جانب سے مضبوط شواہد پیش کیے گئے اور اسی بنیاد پر ماتحت عدالتوں نے انہیں موت سزا دینے کا حکم سنایا تھا۔

Symbolbild Hinrichtungen in Irak
تصویر: AP Graphics/DW

اِن بیالیس مجرموں کو جنوبی عراقی شہر ناصریہ کی مرکزی جیل میں پھانسی گھاٹ پر چڑھا دیا گیا۔ یہ پھانسیاں اتوار چوبیس ستمبر کو دی گئی تھیں۔ موت سزا پانے والے سبھی سنی مسلمان بتائے گئے ہیں۔ وز ارت انصاف نے بتایا کہ ان تمام مجرموں کو مناسب اپیلوں کا حق بھی دیا گیا تھا۔ ان تمام مجرموں کی سزاؤں کی باضابطہ طور پر توثیق دستوری ادارے صدارتی کونسل نے بھی کی تھی۔

 

 

شام کی صرف ایک جیل میں 13 ہزار افراد کو پھانسی، ایمنسٹی

2015ء: پاکستان 324 پھانسیوں کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر

 یہ رواں برس کے دوران اجتماعی سزائے موت پر عمل درآمد کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ عراقی حکومت کو سزائے موت پر عمل کرنے کے تناظر میں سفارت کاروں، تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کے اداروں و کارکنوں کی جانب سے تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ عراق کا نظام انصاف غلطیوں سے مبرا نہیں ہے اور قانونی سقم موجود ہیں، جس کا فائدہ استغاثہ کو جاتا ہے اور مقید افراد بغیر مناسب انصاف کے سزا کے حقدار ٹھہرائے جاتے ہیں۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ ریسرچ ڈائریکٹر لین مالُوف نے موت کی سزاؤں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے عراق ایک محفوظ ملک نہیں بن پائے گا۔ مالوف کے مطابق عراق میں کئی افراد کی زندگیاں غیرمنصفانہ عدالتی ظام کی وجہ سے ضائع ہو جاتی ہیں۔ ایمنسٹی کے اہلکار کے مطابق کئی مقید افراد کو شدید ٹارچر کے تحت اعترافِ جرم کرایا جاتا ہے۔

سعودی عرب میں پھانسیاں اور احتجاج