1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عرب ممالک قطر کی ناکہ بندی ختم کریں، جرمنی کا مطالبہ

مقبول ملک روئٹرز
9 جون 2017

وفاقی جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے مطالبہ کیا ہے کہ عرب ریاستیں قطر کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی ختم کریں۔ گابریئل نے قطری ہم منصب کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا کہ قطر کے بحران کو سفارت کاری سے حل کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/2eOoA
Karte Countries that severed ties with Qatar ENG
قطر کے ساتھ روابط منقطع کرنے والے ممالک

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جرمن وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ جرمن شہر وولفن بیوٹل میں ایک ملاقات کے بعد جمعہ نو جون کے روز کہا کہ قطر کے ہمسایہ ملکوں سمیت متعدد عرب اور غیر عرب ممالک نے اس خلیجی ریاست کی رواں ہفتے کے آغاز سے جو ناکہ بندی کر رکھی ہے، وہ ختم ہونا چاہیے اور فریقین کو اس بحران پر آپس میں مذاکرات کے ذریعے قابو پانا چاہیے۔

قطر ایران سے دوری اختیار کرے، بحرین کا مطالبہ

کئی خلیجی ریاستیں ناراض مگر کویتی امیر قطر پہنچ گئے

’ترکی قطر کے ساتھ کھڑا ہے‘، انقرہ حکومت

زیگمار گابریئل نے شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا، ’’ہمیں یقین ہے کہ یہی سفارت کاری کا وقت ہے۔ ہمیں لازمی طور پر ایک دوسرے سے بات کرنا چاہیے۔ اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ اور خاص طور پر خلیج کے خطے میں اپنے عرب ساتھیوں کے ساتھ مل کر ہمیں اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا چاہیے۔ اس کے علاوہ قطر کے خلاف عائد کردہ سمندری اور فضائی پابندیاں بھی فوراﹰ اٹھائی جانا چاہییں۔‘‘

اپنے قطری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ قطر پر عائد کردہ پابندیوں سے جرمن معیشت بھی متاثر ہو گی۔

Wolfenbüttel Bundesaußenminister Sigmar Gabriel trifft den katarischen Außenminister Scheich Mohammed Al Thani
قطری وزیر خارجہ، دائیں، اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھتصویر: Imago/photothek/T. Koehler

اس موقع پر قطری وزیر خارجہ الثانی نے کہا کہ متعدد عرب ممالک نے قطر کے خلاف جو پابندیاں عائد کی ہیں، وہ بین الاقوامی قانون کے سراسر منافی ہیں اور ایک ایسی کوشش کا حصہ ہیں، جس کا مقصد بین الاقوامی برادری کی رائے کو قطر کے خلاف کرنا ہے۔

خلیج کے علاقے میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ شمالی افریقہ میں مصر نے بھی اسی ہفتے پیر کے روز قطر کے ساتھ اپنے جملہ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ انہی ممالک نے، جن میں سے متعدد خلیجی تعاون کی کونسل کے رکن بھی ہیں، قطر کے ساتھ اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدیں بھی بند کر دی تھیں۔

قطر کے حق میں بولنے والے اماراتی شہریوں پر پابندی

سعودی عرب کے دورے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں، امریکی صدر

قطر کا سفارتی بحران، معاملہ حل کیسے ہو گا؟

اس کے علاوہ پابندیاں لگانے والے ممالک نے قطر میں اپنے شہریوں کو یہ ملک چھوڑ دینے کے لیے کہتے ہوئے اپنے ہاں مقیم  قطری باشندوں کو بھی یہ حکم دے دیا تھا کہ وہ ان خلیجی ریاستوں سے واپس اپنے وطن چلے جائیں۔

ان عرب ممالک کا الزام ہے کہ قطر کے خلاف ان اقدامات کی وجہ دوحہ حکومت کی طرف سے دہشت گردی کی مبینہ حمایت بنی جبکہ قطر اپنے خلاف ایسے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

Katar Doha Qatar Airlines  beim Start
قطر ایئرویز کے مسافر طیاروں کو پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کی حدود سے گزرنے سے منع کیا جا چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دہشت گردی کی وجہ سے پابندیوں کی فہرست

قطر میں دوحہ سے ملنے والی دیگر رپورٹوں کے مطابق قطر پر پابندیاں لگانے والے عرب ممالک نے جمعہ نو جون کے روز یہ اعلان بھی کیا کہ انہوں نے 12 مختلف تنظیموں اور 59 افراد کے ناموں کو قطر کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے دہشت گردی کے باعث پابندیوں کی ایک مشترکہ فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

دوحہ حکومت نے اپنے خلاف عائد کردہ دہشت گردی کے الزامات کی طرح سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے 70 سے زائد تنظیموں اور افراد کے ناموں سے متعلق آج کے نئے اعلان کو بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ قطر کے خلاف یہ جملہ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔