1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں تیزی

15 جون 2009

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی نے پیر کے روز پہلی مرتبہ شریک پائلٹ کے طور پر F-16 طیارے میں شورش زدہ وزیرستان اور مالاکنڈ ڈویژن کے اوپر پرواز کے ذریعے ان علاقوں میں جاری آپریشن میں علامتی طور پر شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/IAJA
پاکستانی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ آپریشن کا مقصد بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہےتصویر: AP

پرواز سے قبل پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل راؤ سلیمان قمر کے ہمراہ جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل کیانی نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کا مقصد بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانا ہے۔ ادھر تجزیہ نگار فوجی سربراہ کی کاوشوں کو فوج کے تشخص اور حوصلے میں اضافے کی مشق قرار دے رہے ہیں البتہ حکام کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور اس کے لئے ہر ممکن تدبیر اپنائی جا رہی ہے۔

وزارت داخلہ میں قائم انسداد دہشت گردی اتھارٹی کےکوآرڈی نیٹر طارق پرویز نے ڈوئچے ویلے کے لئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ حکومت نے دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے سہ رخی پالیسی اختیار کر رکھی ہے: ’’حکومت کثیر الجہتی ردعمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ایک طرف فوجی آپریشن ہو رہا ہے دوسری طرف انٹیلی جنس کی کوششوں کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے تا کہ دہشت گردوں کے رہنماؤں کو پکڑیں اور ان کو سزا دلوائیں اور تیسری سطح نظریاتی سطح ہے جس میں ہم عوام کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ نظریات جو دہشت گرد پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ صحیح اسلام نہیں ہے۔‘‘

خفیہ اداروں میں باہمی معلومات کے تبادلے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے کے فقدان کا اعتراف کرتے ہوئے طارق پرویز نے کہا :’’مختلف ادارے اپنے اپنے علاقوں میں معلومات اکٹھی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود اداروں کے باہمی تعاون کی ایک مکمل تصویر سامنے نہیں آ رہی ہے اسی لئے حکومت نے نسداد دہشت گردی اتھارٹی کا ادارہ قائم کیا ہے تا کہ نان آرمڈ فورس ایجنسیز، انٹیلی جنس ایجنسیز اور صوبوں کے ساتھ کوآرڈی نیٹ کیا جائے اسی طرح ایک جامع کوشش کی جا سکتی ہے۔‘‘

دوسری طرف ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حقیقی کامیابی کے لئے فوجی اور سول حکام کو نمائشی اقدامات کی بجائے ایسی ٹھوس حکمت عملی اپنانا ہوگی جو شدت پسندوں کے مکمل خاتمے کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں میں دیرپا امن کی راہ ہموار کرے اور سرکاری اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کر سکے۔

رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد

ادارت : عاطف توقیر