1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عسکریت پسند: مصائب کے شکار انسانوں کے عطیات کے شکاری

امجد علی10 اگست 2016

انسداد دہشت گردی کے موضوع پر منعقدہ ایک بین الاقوامی اجلاس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اکثر عسکریت پسند گروپ مصائب کے شکار خطّوں میں بھیجی گئی مالی امداد کو ’ہائی جیک‘ کر لیتے ہیں اور اسے حملے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1JfOL
Symbolbild - Flagge ISIS
شدت پسند ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کا سیاہ رنگ کا پرچمتصویر: picture-alliance/dpa

یہ دو روزہ بین الاقوامی اجلاس، جس میں بیس ملکوں کے وزراء شریک ہیں، بدھ کے روز انڈونیشیا کے تعطیلاتی جزیرے بالی میں شروع ہوا تھا۔ اس موقع پر انڈونیشیا اور آسٹریلیا کے حکام کی تیار کردہ ایک رپورٹ کی تفصیلات بتائی گئیں، جس میں غیر سرکاری تنظیموں کو درپیش خطرات کا ذکر کیا گیا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا اور آسٹریلیا میں دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق اس رپورٹ میں آسٹریلیا میں ایسے دو کیسز کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں گزشتہ عشرے کے وسط سے فلاحی اداروں کی طرف سے آسٹریلیا میں جمع کی گئی ساڑھے سات لاکھ ڈالر کی رقوم بیرونی دنیا میں مقیم دہشت گرد گروپوں کو بھیجی گئیں۔

اس رپورٹ میں خطّے کے تمام ممالک پر یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں بالخصوص ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے فنڈز کی منتقلی کو روکنے کے لیے آپس میں زیادہ قریبی تعاون کریں۔

آسٹریلیا کی مالیاتی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ پال جیوٹووِچ نے بالی منعقدہ اجلاس کو بتایا:’’اکثر یہ قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے والی ایسی تنظیمیں ہوتی ہیں، جو دنیا بھر میں ایسے انسانوں کے لیے پیسہ بھیجتی ہیں، جو مصائب کا شکار ہوتے ہیں تاہم بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری انٹیلیجنس معلومات کے مطابق ان میں سے کچھ فنڈز متعلقہ منزل تک نہیں پہنچتے اور ان فنڈز کو دہشت گرد گروپ اُچک لیتے ہیں، بعد ازاں یہ گروپ اس پیسے کو اپنے پراپیگنڈے کے لیے یا عملاً دہشت پسندانہ حملے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘‘

پال جیوٹووِچ نے کسی گروپ کا نام لیے بغیر کہا کہ اس طرح یہ دہشت گرد گروہ وہ رقم اپنے استعمال میں لے آتے ہیں، جو دراصل ضرورت مندوں کے لیے یا ہسپتالوں وغیرہ کے لیے مختص ہوتی ہے۔

Palestinian Mohammad El Halabi manager bei World Vision im Gazastreifen
امریکا میں قائم تنظیم ’ورلڈ وژن‘ نے اپنی غزہ شاخ کے ڈائریکٹر محمد الحلبی کے خلاف عائد کردہ الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہےتصویر: Reuters/D. Grunshpan

ساتھ ہی جیوٹووِچ نے اس امر پر زور دیا کہ اس طرح کی غیر سرکاری فلاحی تنظیمیں بلاشبہ جنگ زدہ علاقوں کے مصیبت زدہ انسانوں کی بھلائی کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ان معلومات کا مقصد ایسی تنظیموں کی فلاحی سرگرمیوں کی اہمیت کو کم کرنا ہرگز نہیں ہے۔

یہ انتباہ گزشتہ ہفتے ایک غیر سرکاری فلاحی تنظیم ورلڈ وژن کی غزہ شاخ کے ڈائریکٹر پر ایک اسرائیلی عدالت کی جانب سے عائد کیے گئے اِس الزام کے بعد سامنے آیا ہے کہ اُس نے کئی ملین ڈالر فلسطینی تنظیم حماس اور اُس کے عسکری بازو کو فراہم کیے۔ امریکا میں قائم اس تنظیم نے غزہ شاخ کے ڈائریکٹر محمد الحلبی کے خلاف عائد کردہ الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید