1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علاقائی اقتصادی تعاون: اسلام آباد میں بین الاقوامی کانفرنس

امتیاز گل، اسلام آباد13 مئی 2009

علاقائی اقتصادی تعاون کے موضوع پر اسلام آباد منعقدہ کانفرنس میں امریکہ اور بھارت سمیت بیس سے زائد ممالک کے نمائندے شریک تھے جبکہ افغان صدر حامد کرزئی کانفرنس میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر اسلام آباد پہنچے۔

https://p.dw.com/p/HpQK
تصویر: AP Graphics/DW
Obama Rede Weißes Haus
پاکستانی صدر زرداری اور افغان صدر کرزئی نے ابھی حال ہی میں واشنگٹن میں امریکی صدر اوباما کے ساتھ افغان مسئلے پر ایک سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی تھیتصویر: AP

کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خطے اورخصوصاً افغانستان کو درپیش سنگین سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک جامع پالیسی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ علاقائی ترقی کا دارومدار دہشت گردی کی شکست اور امن کے قیام پر ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان آئندہ نسلوں کے تحفظ اور علاقائی خوشحالی کے لئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد ہر صورت جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ اس وقت افغانستان میں پاکستان کی مدد سے کروڑوں ڈالر مالیت کے مختلف منصوبے زیر تعمیر ہیں اور پاکستان کی شدید خواہش ہے کہ چمن کو ریل ٹریک کے ذریعے جلد از جلد قندھار سے ملایا جائے تا کہ اس روٹ کے ذریعے تجارتی اور انسانی آمد و رفت کو مزید آسان بنایا جا سکے۔

Hamid Karzai PK in Kabul
حامد کرزئی پاکستان میں مقیم 30 لاکھ سے زائد افغانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے بھی خواہاں ہیںتصویر: AP

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے کچھ علاقے بلاشبہ شدت پسندوں کے زیر اثر ہیں اور انہیں شکست دینے کے لئے دونوں ممالک کو مل جل کر کام کرنا ہو گا ۔ کرزئی کے مطابق ان کا ملک وسط ایشیائی ریاستوں سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی کے حصول اور ان ریاستوں کو ریل کے ذریعے پاکستان سے ملانے کے لئے بھی ہر ممکن تعاون کرے گا۔

حامد کرزئی اگست میں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑ رہے ہیں اور پاکستان میں مقیم 30 لاکھ سے زائد افغانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔ غالباً اسی تناظر میں حامد کرزئی نے وزیر اعظم کے علاوہ پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی کے ساتھ بھی دہشت گردی کے خلاف کثیر الملکی جدوجہد پر تبادلہ خیال کیا۔