1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عوام تقسیم ہوچکے ہیں: تھائی وزیراعظم

20 مارچ 2010

تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے تسلیم کیا ہے کہ تھائی لینڈ سیاسی اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے۔

https://p.dw.com/p/MXyP
تھائی وزیراعظم ابھیست ویجاجیواتصویر: AP

بنکاک میں گزشتہ ایک ہفتے سے ملک بھر سے پہنچنے والے ہزاروں مظاہرین ڈیرہ جمائے بیٹھے ہیں۔ سرخ لباس میں ملبوس معزول وزیراعظم تھاکسن شنیواترا کے حامی قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین دارالحکومت کی سڑکوں پر ریلیاں نکال رہے ہیں، جن میں شنیواترا کی حمایت میں گیت گانے کے علاوہ نعرہ بازی بھی کر رہے ہیں۔ جمعے کے روز مظاہرین نے وزیراعظم ہاؤس اور حکومتی عمارتوں پر اپنا خون بہایا اور خبردار کیا ہے کہ ہفتے کو دارالحکومت کی تمام تر ٹریفک مفلوج کر دی جائے گی۔

ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم ویجا جیوا نے کہا کہ حکومت نے سرخ پوشوں کے رہنماؤں کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاکہ صورتحال کو کسی ممکنہ پرتشدد واقعے سے پیشتر ہی روکا جاسکے۔

Thailand Dossier Teil 2 15. März 2010
بنکاک کی سڑکوں پر مظاہرین کے گشت کا منظرتصویر: AP

ایک ہفتے قبل ملک کے دوردراز علاقوں سے یہ مظاہرین دارالحکومت پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ ان میں بڑی تعداد ملک کے پسماندہ دیہی علاقوں سے آنے والے افراد کی ہے۔ مظاہرین کی آمد کے بعد پولیس اور فوج کی ایک بڑی نفری کو سلامتی صورتحال اور امن و امان قائم رکھنے کے لئے بنکاک میں تعینات کر دیا گیا تھا۔ تاحال ان مظاہرین اور حکومتی فورسز کے درمیان کسی جھڑپ کی اطلاع تو سامنے نہیں آئی تاہم کسی ناخوشگوار واقعہ کے پیش نظر ،سیکیورٹی اہلکار بہرحال اپنی جگہ موجود ہیں۔

ویجاجیوا نے مظاہرین کی موجودگی میں اب تک کسی جھڑپ یا پرتشدد واقعے کے رونما نہ ہونے پر اپنی حکومت کی تعریف کی تاہم انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی اعتبار سے ایک نہایت واضح تقسیم پیدا ہوچکی ہے اور یہ تقسیم صرف شہری اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں کے درمیان نہیں بلکہ اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ انہوں نے کہا : ’’میں یہ کہ رہا ہوں کہ تقسیم گہری ہے اور مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔ جمہوریت میں سیاسی نقطہ نظر میں تضاد ہونا ایک عمومی بات ہے۔ تاہم ہمیں قانون کی بالادستی کو قائم رکھنا چاہیے۔‘‘

Thailand Zehntausende protestieren gegen Regierung in Bangkok
مظاہرین وزیراعظم سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیںتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اس صورتحال میں ملک کو آگے بڑھائے اور ان سیاسی مسائل کو حل کرے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بالآخر عوام ہی کو ووٹ کے ذریعے حتمی فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔

ویجاجیوا نے خود پرلگائے جانے والے ان الزامات کو مسترد کردیا، جن میں کہا جاتا ہے کہ وہ ملکی فوج کے ہاتھوں ایک کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرامن مظاہروں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کریں گے بلکہ ایسے مظاہرین کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مظاہرین قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیتے، ان کے خلاف طاقت کا استعمال ہرگز نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ