1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عُمران کی ویڈیو مغربی ’پراپیگنڈا‘ ہے، چینی میڈیا

افسر اعوان22 اگست 2016

چین کے ریاستی براڈکاسٹر کی طرف سے شامی بچے عُمران کی وائرل ہو جانے والی ویڈیو کے اصلی ہونے پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ ویڈیو مغرب کی ’پراپیگنڈا جنگ‘ کا حصہ بھی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Jmls
تصویر: picture-alliance/AA/M. Rslan

شامی شہر حلب سے تعلق رکھنے والے چار سالہ بچے عُمران کی ویڈیو گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں حلب میں ایک فضائی حملے کے بعد امدادی کارکن خون اور مِٹی میں لتھڑے اس بچے کو ملبے سے نکال کر لاتے ہیں اور ایک ایمبولینس کی سیٹ پر بٹھا دیتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اس بچے کو شامی جنگ کا ’اصل چہرہ‘ قرار دیا گیا تھا۔

چین صدر بشارالاسد کی سربراہی میں شامی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بیجنگ حکومت روس کے بھی قریب سمجھی جاتی ہے۔ شامی حکومت اور روس کے طیارے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر فضائی حملے کرتے رہتے ہیں۔

چین کے سرکاری براڈکاسٹر CCTV کی طرف سے اس ویڈیو پر سوال اس کی اختتام ہفتہ پر چلائی گئی ایک رپورٹ میں اٹھایا گیا۔ اس رپورٹ میں اس خوفناک ویڈیو فوٹیج کو اس سب ٹائٹل کے ساتھ دکھایا گیا کہ ’’ویڈیو جس پر جعلی ہونے کا شبہ ہے‘‘۔

ہفتہ 20 اگست کو نشر کی گئی اس رپورٹ میں وائس اوور میں کہا گیا، ’’ناقدین کا خیال ہے کہ (یہ ویڈیو) پراپیگنڈا جنگ کا حصہ ہے، جس کا مقصد مغربی ممالک کے لیے شام میں ملوث ہونے کے لیے ’انسانی بنیادوں پر‘ ایک عُذر گھڑنا ہے۔‘‘ رپورٹ میں مزید کہا گیا، ’’کارکنوں نے سرعت کے ساتھ امدادی کاموں پر توجہ نہیں دی بلکہ فوری طوری پر کیمرہ لگایا۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق چینی میڈیا کی طرف سے اس طرح کی الزام تراشیاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شنہوا نے قبل ازیں تبت کی جلاوطن حکومت پر جعلی ویڈیوز جاری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

حلب کے مشرقی حصے کے علاقے میں ہونے والے ایک فضائی حملے کے بعد عُمران، اس کے بہن بھائیوں اور والدین کو ملبے کے ڈھیر سے نکالا گیا تھا
حلب کے مشرقی حصے کے علاقے میں ہونے والے ایک فضائی حملے کے بعد عُمران، اس کے بہن بھائیوں اور والدین کو ملبے کے ڈھیر سے نکالا گیا تھاتصویر: Reuters/M. Rslan

بدھ 17 اگست کو باغیوں کے زیر قبضہ حلب کے مشرقی حصے کے علاقے قطرجی میں ہونے والے ایک فضائی حملے کے بعد عُمران، اس کے بہن بھائیوں اور والدین کو ملبے کے ڈھیر سے نکالا گیا تھا۔ ویڈیو میں عُمران کو ایمبولینس کی سیٹ پر نہایت خاموشی کے ساتھ فضا میں تکتے دکھایا گیا، اس کے بعد وہ اپنے ہاتھ سے اپنے ماتھے کو چھوتا ہے جو خون سے بھرا ہے۔ خون لگ جانے کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھ کو نارنجی رنگ کی سیٹ سے صاف کرتا ہے۔

ایک مانیٹرنگ گروپ کی طرف سے بتایا گیا کہ عُمران کا بڑا بھائی علی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہفتہ 20 اگست کو انتقال کر گیا تھا۔

CCTV کی رپورٹ میں امدادی کام میں مصروف نظر آنے والے گروپ ’وائٹ ہیلمٹ‘ کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے برطانوی فوج کے ساتھ روابط ہیں۔