1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عید الاضحیٰ، ’قربانی‘ کے موقع پر بیلجیم میں تنازعہ

عاطف بلوچ22 ستمبر 2015

دنیا کے متعدد ممالک میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ہزاروں جانوروں کی قربانی دی جائے گی لیکن بیلجیم میں قربانی کے حوالے سے ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GaME
تصویر: Reuters

یورپی ملک بیلجیم میں جانوروں کی قربانی کے معاملے پر قانونی ایکشن اور مظاہروں کا سلسلہ ایک تنازعے کا باعث بن گیا ہے۔ وہاں یہ اتفاق نہیں ہو سکا ہے کہ ذبح کرنے سے پہلے جانوروں کو نیم بے ہوش کیا جائے یا نہیں۔ عید الاضحیٰ کے موقع پر دنیا بھر میں دیگر جانوروں کی طرح ہزاروں بھیڑوں کو بھی ذبح کیا جاتا ہے۔ تاہم جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان کے مطابق بے ہوش کیے بغیر جانوروں کو ذبح کرنا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح انہیں تکلیف ہوتی ہے۔

برسلز میں ہفتے کے دن تقریبا چھ سو افراد نے مظاہرہ کیا اور انہوں نے نعرے لگائے کہ ’میری بھیڑ کو ہاتھ مت لگایا جائے‘۔ یہ لوگ ’مقدس قربانی‘ کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے تھے۔ تاہم ایک روز بعد ہی جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے ادارے GAIA نے عدلیہ سے مطالبہ کر دیا کہ ملک میں عارضی ذبح خانوں کو بند کر دیا جائے۔ اس صورتحال میں برسلز میں جانوروں کی ویلفیئر کی سکریٹری بیناکا ڈیبائٹس نے خبردار کیا ہے کہ GAIA کی شکایت کے نتیجے میں یہ معاملہ کشیدگی اختیار کر سکتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں رائج ضوابط کے مطابق ذبح سے قبل جانوروں کو نیم بے حوش کرنے کا عمل محدود ہے۔ بہت سے مسلمان حلقوں کا خیال ہے کہ قربانی سے قبل جانور کو بے ہوش کرنا اسلامی روایات کے خلاف ہے۔ اسی لیے یورپی یونین نے ’مذہبی رسومات‘ کی خاطر جانوروں کو ذبح کرنے سے قبل انہیں بے حوش نہ کرنے کا ضابطہ بھی طے کر رکھا ہے، لیکن ایسی قربانی صرف باقاعدہ ذبح خانوں میں ہی کی جا سکتی ہے۔

بیلجیم میں یہی ضابطہ باعث بحث بنا ہوا ہے۔ واشنگٹن میں قائم Pew ریسرچ سینٹر کے مطابق بیلجیم کی چھ فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ وہاں فرانسیسی زبان بولنے والے ریجن Wallonia اور ڈچ زبان بولنے والے ریجن Flanders میں زور دیا جا رہا ہے کہ عارضی ذبح خانوں میں جانوروں کو بے حوش کیے بغیر ذبح نہ کیا جائے۔ ان علاقوں میں یہ مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے کہ مسلمان اپنے مقدس دن کے موقع پر باقاعدہ ذبح خانوں میں قربانی کریں۔

Wirtschaft Ägypten Landwirtschaft Viehzucht
مسلم ممالک کی طرح مغربی ممالک میں بھی مسلمان عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرتے ہیںتصویر: Mohammed Hossam/Afp/Getty Images

تاہم برسلز حکومت نے اس برس بھی اجازت دی ہے کہ تین عارضی ذبح خانوں میں بھی عید کے موقع پر قربانی کی جا سکتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں قائم ذبح خانوں میں اتنی گنجائش نہیں ہے کہ وہ عید کے موقع پر بڑے پیمانے پر کی جانے والی قربانیوں کا بوجھ اٹھا سکیں۔ برسلز کے مطابق انتظامی وجوہات کی بنا پر عارضی ذبح خانوں میں عید کی قربانی کی اجازت دی گئی ہے۔ حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ چونکہ یہ ایک ’مذہبی فریضہ‘ ہے، اس لیے ذبح سے قبل جانوروں کو بے حوش کرنے پر زور نہیں دیا جائے گا۔

گزشتہ برس عید الاضحیٰ کے موقع پر برسلز میں قائم باقاعدہ ذبح خانوں میں 1144 جانوروں کی قربانی کی گئی تھی جبکہ عارضی موبائل ذبح خانوں میں 1566 جانوروں کو ’قربان‘ کیا گیا تھا۔