1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزنی: افغان طالبان کا جیل پر دھاوا، سینکڑوں قیدی فرار

عابد حسین14 ستمبر 2015

طالبان عسکریت پسندوں کے غزنی صوبے کی جیل پر ایک حملے کے بعد کئی سو قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اِس حملے میں جیل کے سات سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/1GW3U
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Haqjoo

کابل حکومت اور صوبائی حکام کے مطابق طالبان کے حملے میں سات سکیورٹی گارڈز ہلاک اور دیگر چودہ افراد زخمی بھی ہو گئے۔ زخمیوں میں چار قیدی بھی شامل ہیں۔ افغان صوبے غزنی کے نائب گورنر محمد علی احمدی کے مطابق پیر کی صبح مقامی وقت کے مطابق ڈھائی بجے طالبان نے پہلے جیل کے مرکزی دروازے کو کار بم سے اڑا دیا۔ گیٹ پر کار بم حملے کو طالبان اور حکام نے خود کش بمبار کی کارروائی قرار دیا ہے۔ جیل کے مرکزی گیٹ کو تباہ کرنے کے بعد کم از کم چھ طالبان نے جیل کے اندر داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

احمدی نے فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 352 جبکہ افغان وزارتِ داخلہ نے بھی کم و بیش اتنی ہی بتائی ہے۔ احمدی نے یہ بھی بتایا کہ فرار ہونے والوں میں 148 ایسے قیدی بھی شامل تھے، جنہوں نے ملک کے سکیورٹی مقامات پر حملے کیے تھے اور ان کا تعلق طالبان سے ہو سکتا ہے۔ جیل کے سکیورٹی اہلکاروں نے فرار ہونے والے قیدیوں اور دوسری ہلاکتوں کی حتمی تعداد سے متعلق کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔ جیل کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ طالبان افغان سکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس تھے۔

Afghanistan Gefängnis in Ghazni
غزنی جیل سے سن 2013 میں طالبان قیدی رہائی کے بعد باہر آتے ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/R. Alizada

غزنی صوبے کی صوبائی کونسل کے رکن ناصر احمد فقیری نے بتایا کہ جیل پر حملہ انتہائی منظم انداز میں کیا گیا اور حملے کے بعد ایک گھنٹے تک لڑائی یا فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور چھ طالبان حملہ آور اپنے تین ساتھیوں کی لاشیں چھوڑ کر قیدیوں کے ہمراہ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ طالبان کے مطابق جیل پر حملہ اُن کے جاری ’’عزم آپریشن‘‘ کا حصہ تھا۔

طالبان عسکریت پسندوں نے غزنی کی جیل پر کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق جیل پر ابتدائی حملے میں کم از کم تین خود کُش بمباروں نے حصہ لیا تھا۔ عسکریت پسندوں کے ترجمان کے مطابق جیل پر حملے میں اُن کے تین ساتھیوں کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ جیل میں موجود چالیس سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ طالبان کے ترجمان کے مطابق جیل پر حملے کے دوران اہم مجاہدین کمانڈر بھی آزاد کرا لیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ حکومتی اہداف پر حملے کے بعد طالبان اپنی کامیابی کو بسا اوقات بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔