1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزّہ جنگ: اسرائیل کی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر تنقید

5 مئی 2009

رواں برس کی ابتداء میں ہونے والی غزّہ جنگ کے بابت اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کو اسرائیلی حکومت نے ’جانبدار‘ اور ’گمراہ کن‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Hjze
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ میں اسرائیلی افواج نے دانستہ طور غزّہ کے شہریوں اور اقوامِ متحدہ کے دفاتر اور عملے کو نشانہ بنایا تھاتصویر: AP

مذکورہ رپورٹ منگل کے روز اقوامِ متحدہ کی سلامتی کاؤنسل میں پیش کی جائے گی جس میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حمّاس کے درمیان بائیس روز تک جاری رہنے والی جنگ کے حوالے سے اسرائیلی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

Israelische Luftwaffe greift weiter Ziele im Gazastreifen an
اس جنگ میں چودہ سو سے زائد فلسطینی اور تیرہ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھےتصویر: picture-alliance / dpa


یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی ایک کمیٹی نے تیّار کی ہے جس کے سربراہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ ایان مارٹن ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر دو ہزار آٹھ کے آخر میں شروع ہوکر اٹھارہ جنوری دو ہزار نو میں ختم ہونے والی اس جنگ میں اسرائیلی افواج نے دانستہ طور غزّہ کے شہریوں اور اقوامِ متحدہ کے دفاتر اور عملے کو نشانہ بنایا تھا۔

Gazastreifen - bomberdiertes UN-Hauptquartier
پندرہ جنوری کو اسرائلی افواج نے غزّہ میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa


اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی یہ رپورٹ جانبدار اور گمراہ کن ہے اور یہ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق کمیٹی کی اس رپورٹ میں حمّاس کے موقف کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے اور حمّاس ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ حمّاس اسرائیل جنگ اٹھارہ فروری کو حمّاس اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے اعلانات کے بعن ختم ہوئی تھی اور اس جنگ میں چودہ سو سے زائد فلسطینی اور تیرہ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں افراد زخمبی بھی ہوئے تھے۔

Symbolbild Hamas, (Anhänger feiern 21 Jahre Hamas in Gaza)
رپورٹ میں حمّاس کے موقف کو اہمیت دی گئی ہے، اسرائیلتصویر: AP


اسرائیلی حکومت نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے کمیٹی کو اسرائیلی موقف سے بارہا آگاہ کیا تھا اور جنگ سے قبل آٹھ برسوں تک غزّہ سے اسرائیل میں داغے جانے والے ان راکٹ حملوں کی تفصیلات بیان کی تھیں جو کہ اس جنگ کی وجہ بنے تھے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو چند روز قبل اس رپورٹ کی کاپی فراہم کردی گئی تھی اور انہوں نے رپورٹ کی سخت ذبان کو نسبتاً کم شدید کیا ہے تاہم اس کے باوجود اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی ذبان ہنوز بہت سخت ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی کسی رپورٹ میں اسرائیل کو اتنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی اخبارات کے مطابق رپورٹ اسرائیل کے حق میں خاصی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے اور ممکن کے اس کے اثرات سے اسرائیل کو آنے والے وقتوں میں نمٹنا پڑے۔