1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ: ایک انسانی بحران

تل ابیب سے Sebastian Engelbrecht 6 جنوری 2009

غزہ میں پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے، بجلی کا دور دور تک کوئی نام و نشاں دکھائی نہیں دے رہا، اور زخمی فلسطینی بے یارومدد گار ہسپتالوں میں تڑپ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GT8S
فلسطینی ڈاکٹر اس زخمی بچّے کے علاج میں مصروف، یہ بچّہ بھی مبینہ طور پر اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوا ہےتصویر: AP

30 دسمبر سے غزہ میں بجلی بند پڑی ہے، 70 فیصد فلسطینی پانی جیسی نعمت سے محروم ہیں، گاڑیاں تیل نہ ہونے کے سبب بند پڑی ہیں، مصر اور غزہ کے درمیان صرف ایک سرنگ سے تیل کی ترسیل ممکن تھی لیکن وہ سرنگ بھی اسرائیلی بمباری کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہے۔

Angriffe im Gazastreifen
اقوام متحدہ اور فلسطینی طبّی ذرائع کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ایک بڑی تعداد میں بچّے اور خواتین ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیںتصویر: AP

ہسپتالوں میں زخمیوں اور لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں، آپریشن تھیٹر بھر چکے ہیں، ایک کمرے میں بیک وقت کئی زخمیوں کے آپریشن کئے جا رہے ہیں، ادویات ختم ہو چکی ہیں اور امدادی کام کرنے والی تنظیموں کے راستے اسرائیل نے بند کئے ہوئے ہیں۔

Angriffe im Gazastreifen
اسرائیلی فوجیوں اور حماس عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں کے خوف سے یہ فلسطینی ہاتھوں میں سفید جھنڈے لئے جبلیہ پناہ گزین کیمپ سے بھی محفوظ مقامات کی طرف جارہے ہیںتصویر: AP

غزہ کے سب سے بڑے الشفاء ہسپتال میں کام کرنے والے ناروے کے ایک ڈاکٹر Eric Fosse کا کہنا ہے کہ یہ ہسپتال ڈیزل جنریٹر پر چل رہا ہے اور اگر یہ بھی ختم ہو گیا تو انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود ستّر سے زائد مریض موت کے منہ میں چلے جائیں گے، جن میں تیس بچے بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر فوسے نے یہ بھی بتایا کہ کئی زخمی فلسطینی ہسپتال کے دروازوں کے باہر پڑے ہوئے ہیں اور کئی زخمی ڈاکٹروں کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ ڈاکٹر فوسے کا کہنا تھا کہ یہ ایک انسانی بحران ہے۔