1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیاں بحال، حملے جاری

10 جنوری 2009

غزہ میں جاری اسرائیلی حملے پندرہویں دن میں داخل ہو گئے ہیں۔اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ شب غزہ پر چالیس فضائی حملے کیے گئے جبکہ حماس کی جانب سے دو راکٹ میزائیل اسرائیلی علاقوں پر داغے گئے۔

https://p.dw.com/p/GVcU
تصویر: AP


مختلف ذرائع کے مطابق اب تک 800 فلسطینی اور چودہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

علاوہ ازیں آج اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے غزہ میں امدادی کارروائیاں بحال کر دی ہیں۔ اقوام متحدہ کی مطابق امدادی کام کی بحالی کا فیصلہ اسرائیلی حکام کی جانب سے عملے کے تحفظ کی یقین دہانی کے بعد کیا گیا۔ واضح رہے کہ جمعرات کو اقوام متحدہ کی امدادی گاڑی پر اسرائیلی حملے کے بعداقوام متحدہ نے اپنی امدادی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔


Südafrikanerin Pillay als neue Menschenrechtskommissarin vorgeschlagen
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر ناوی پیلے نے کہا کہ غزہ اور ویسٹ بینک میں اقوام متحدہ کے نگران اہلکاروں کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزریوں کو قلم بند کیا جاسکے۔تصویر: picture-alliance/dpa

اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر ناوی پی لے نے کہا کہ غزہ میں جاری انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر ایک غیر جانبدارانہ اور آزاد تفتیش ضروری ہے۔ جینیوا منعقدہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے ایک خصوصی اجلاس میں کمشنر ناوی پیلے نے کہا کہ غزہ اور ویسٹ بینک میں اقوام متحدہ کے نگران اہلکاروں کی تعیناتی ضروری ہے تاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزریوں کو قلم بند کیا جاسکے۔

’’میں مانتی ہوں اور با رہا کہہ بھی چکی ہوں کہ اسرائیل کا رد عمل غیر معقول ہے۔ اور بہت سے واقعات میری اور دوسرے لوگوں کی اس بات کو صحیح ثابت کر رہے ہیں ۔ بین الاقوامی قوانین کے غلط استعمال کو کسی صورت میں صحیح ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ہر کوئی یہ جانتا ہے، ہر قومی عدالت یہ جانتی ہے کہ اگر کوئی آپ کو مارتا ہے تو آپ جوابی کارروائی یا اپنے دفاع میں اس شخص کو قتل نہیں کر سکتے۔‘‘


اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر پی لے نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری انسانیت سوز واقعات نہایت تکلیف دہ ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کی جانب سے بتائے جانے والے چند ایک حقائق جنگی جرائم کے زمرےمیں آتے ہیں۔

’’جو واقعہ ریڈ کراس نے بیان کیا ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے کیونکہ اس میں وہ تمام عناصرموجود ہیں جو جنگی جرائم سمجھے جاتےہیں۔ بین القوامی قوانین کے تحت آپ پابند ہیں کہ زخمیوں کو تحفظ فراہم کریں اور بیماروں کا علاج کریں لیکن وہاں جیسا کہ ریڈ کراس نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے ان چار زخمی بچوں اور ایک نوجوان کے لیے کچھ نہیں کیا جو کہ اتنے کمزور تھے کہ خود اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے۔ ‘‘

Nahostreise Außenminister Frank-Walter Steinmeier in Ägypten mit Präsident Hosni Mubarak
مصری صدر حسنی مبارک اور جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر ہفتہ کے روز قاہرہ میں غزہ تنازعے کے حل کے لیے کی گئی ملاقات کے دورانتصویر: AP

دوسری جانب اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی اور امن معاہدے کی عالمی کوششیں جاری ہیں۔ مصر کے شہر شرم الشیخ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور حماس کے تین سینئر فائر بندی مذاکرات کے لیے پہنچ چکے ہیں ۔ صدر محمود عباس نے فریقین سے مصر کی ثالثی کی کوششوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن کی جانب سے غزہ تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی کوششوں کے سلسلے میں جرمن وزیر خارجہ شٹائن مائر بھی قاہرہ میں ہیں جہاں انہوں نے مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات کی ۔ وہ فلسطینی صدر اورحماس رہنماوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ جس کے بعد وہ اسرائیل جائیں گے۔