1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پر تاحال خوف و حراس کے بادل

28 دسمبر 2009

اتوار کے روز غزہ پر اسرائیلی حملے کے آغاز کا ایک سال گزر گیا ہے البتہ سردیوں کے اُن پریشان حال شب و روز کے بعد اب بھی غزہ میں انسانی المیے کا وہی حال ہے جو پہلے تھا۔ خوف و حراس کی فضا ہے اور لوگ سہمے ہوے ہیں۔

https://p.dw.com/p/LEhr
غزہ: اسرائیلی فوج کشی کے دوران زخمی ہونا والا ایک بچہ: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance / dpa

انتہاپسند تنظیم حماس کی جانب سے میزائل داغنے کے عمل کو روکنے کے سلسلے میں کی جانے والی اسرائیلی فوج کشی کا عمل ا‌ٹھارہ جنوری سال دوہزار آٹھ کو جنگ بندی میں تبدیل ہو گیا تھا۔ اُس جنگ بندی سے قبل تیرہ اسرائیلی جبکہ چودہ سو فلسطینی مارے جاچکے تھے جن میں چار سو بچے شامل تھے۔ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں تھی جبکہ غزہ شہر کی بے شمار عمارتیں تباہی کا شکار ہو چکی تھیں۔ اسرائیل پر ممنوعہ فاسفورس بموں کے استعمال کے الزامات بھی لگے۔

غزہ میں برسر اقتدار عسکری انتہاپسند تنظیم حماس نے جنگ بندی کے دن کو یوم فتح کے طور پر منایا۔ غزہ کی پارلیمان کے نائب اسپیکر احمد بہار نے ٹھیک ایک سال قبل تقریباً تین ہفتے جاری رہنے والی جنگ میں مارے گئے چودہ سو سے زائد فلسطینیوں کی یادگار کی نقاب کشائی کی۔ اتوار کو سارا دن انتہاپسند تنظیم حماس کی زیر انتظام مساجد میں قران کی تلاوت کا سلسلہ جاری رہا۔ غزہ سٹی میں چھ تا بارہ سال کے بچوں نے شہر کی گلیوں میں مارچ کیا۔ غزہ میں حماس کے وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کے بقول اسرائیل جنگ کے مقاصد میں ناکام ہوا تھا۔

Hamas feiert Jahrestag und kündigt Überraschung an Ismail Hania
اسماعیل ہنیہ: غزہ پر حکومت کرنے والی انتہاپسند تنظیم حماس کے جھنڈےکے ساتھتصویر: AP

اسرائیل میں گزشتہ روز البتہ اس جنگ کا کوئی تذکرہ سامنے نہیں آیاے۔ وزیراعظم بینجمن نیتین ہاہو نے اتحادی حکومت کی کابینہ اجلاس کی صدارت کی تاہم غزہ جنگ کا موضوع نہیں چھیڑا گیا۔ اسرائیل کے بقول غزہ پر حملے کا مقصد عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ برسانے کے سلسلے کو ختم کرانا تھا۔ غزہ کے فلسطینیوں کے لئے اس جنگ کا بھیانک ترین دن ستائیس دسمبر کا تھا جب اسرائیلی طیاروں سے برسنے والے بموں نے دو سو بیس سے زائد افراد کو ایک ہی دن میں ہلاک کیا۔

Israelische Soldaten mit Munition
اسرائیلی توچ خانے کے فوجی: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance / dpa

سال دوہزار سات میں غزہ میں حماس کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ خطے میں صورتحال تاحال کشیدہ ہے۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ غزہ میں تعمیر نو کے لئے سامان کی ترسیل کی خاطر غزہ کا محاصرہ ختم کردے۔ تل ابیب حکومت کا البتہ مؤقف غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی فرمائش کرنے والے عسکری تنظیم حماس حکومت کی مبینہ دہشت گردی ختم کرائے۔ عالمی سطح پر طویل اور مسلسل سیاسی کوششوں کے باوجود، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے بقول مسئلہ کے حل کی جانب نہیں بڑھا جاسکا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کے پندرہ لاکھ سے زائد فلسطینی ناامید ہورہے ہیں۔

رپورٹ : شادی خان

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں