1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی پر اسرائیلی حملے جاری

2 جنوری 2009

فلسطینی علاقے غزہ پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کے چھ دِن مکمل ہو چکے ہیں۔ اب اسرائیل زمینی کارروائی کی تیاریوں کو آخری شکل دینے میں مصروف ہے۔ حماس کی جانب سے فلسطین اور یروشلم میں جمہ کے دِن احتجاجات کی اپیل کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/GQXL
شمالی غزہ پر اسرائی فضائی حملے کے بعد اٹھنے والا دھواںتصویر: AP

غزہ پٹی پر ممکنہ زمینی حملے کے سلسلے میں اسرائیلی فوج اور ٹینک اپنے ہدف کے مزید قریب ہو گئے ہیں۔ ان تیاریوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سفارتی کوششیں بھی تیز ہیں۔ اِن کے علاوہ یورپ اور عرب دنیا بھی جنگ بندی کے لئے اپنے رابطوں میں اضافہ کئے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی وزیر خارجہ سپی لیونی سفارتی کوششوں کے سلسلے میں پیرس پہنچی ہوئی ہیں اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی اگلے دو چار دِنوں میں مشرق وسطیٰ کا دورہ شروع کرنے والے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اگلے ہفتے کے دوران ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ نیویارک پہنچ رہے ہیں تا کہ وہ سلامتی کونسل کے ممبر ملکوں کے ساتھ صورت حال پر تبادلہ خیال کر سکیں۔ سلامتی کونسل کا جمعرات کا اجلاس بے نتیجہ رہا تھا۔

Treffen Nicolas Sarkozy mit Tzipi Livni
اسرائیل کی وزیر خارجہ سپی لیونی، فرانسیسی صدر کے ساتھ پیرس میںتصویر: AP

دوسری جانب اسرائیل غزہ سرحدی پٹی پر نئے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لئے پیش کردہ تجویز کہ اِس پربین الاقوامی مبصرین کی تعیناتی کی جائے، ابھی اِس تجویز کے حوالے سے اسرائیل کی حکومت کی جانب سے پذیرائی کا بھی کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا ہے۔ پیرس میں سپی لیونی کا کہنا ہے کہ اِس اپریشن کے حوالے سے اسرائیل دوہری حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اگر ایک طرف امن سمجھوتے کے حصول کی غرض سے اعتدال پسند اور مناسب فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون جاری ہے تو دوسری جانب حماس کے خلاف وہ نبرد آزما ہے تا کہ اُس پر دباؤ بڑھا کر اُس کو کمزور کیا جا سکے۔ پیرس میں لیونی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِس اپریشن کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک اہداف پورے نہیں ہوتے۔

Kämpfe im Gazastreifen
غزہ پٹی پرزمینی کارروائی کے لئے تیاراسرائیلی فوجیتصویر: picture-alliance/ dpa

اسرائیل کی وزیر خارجہ کے سینئر مشیر Yigal Palmor نے البتہ یہ ضرور بتایا ہے کہ بہت ساری تجویز پر غور کیا جا رہا ہے کہ کون سی اِس صورت حال میں سودمند ہو سکتی ہے اور جس پر رضامندی کے بعد جنوبی اسرائیل کے شہری امن اور چین کی زندگی بسر کرنےکے قابل ہو سکیں گے۔

اسرائیل کی زمینی فوج کو غزہ پٹی پر اپنی کارروائی شروع کرنے کے لئے اب سگنل کی ضرورت رہ گئی ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے آج غرب اردن یا ویسٹ بینک کے چاروں طرف بھی ہر قسم کی نقل و حمل پر پابندی عائد کردی ہے۔ مشرقی یروشلم میں بھی خصوصی اور اضافی گشتی دستے چوکس ہیں۔

غزہ میں ممکنہ زمینی کارروائی کے حوالے سے اسرائیل کی ڈیفنس فورسز کے ترجمان بریگیڈیئر Avi Benyahu کا کہنا ہے کہ اِس کارروائی کا مقصد نہ غزہ پر قبضہ کرنا ہے اور نہ ہی حماس حکومت کا خاتمہ ہے۔ اِس میں راکٹ داغنے والوں کے خلاف کارروائی شامل ہے۔ مغربی کنارے کے ہیبرون علاقے سے اسرائیل نے نو فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے اِن میں ایک حماس سے تعلُئق رکھنے والے سابق نائب وزیر بھی ہیں۔

Kämpfe im Gazastreifen
اسرائیل کا جنگی طیارہ، غزہ پٹی پر کارروائی کرتے ہوئے۔تصویر: AP

جاری اسرائیل کی فضائی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد الجزیرہ عربی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق چار سو بیس ہو گئی ہے۔ اسرائیل نے گزشتہ روز اپنی فضائی کارروائی میں پارلیمنٹ اور وزارت انصاف کی عمارت اور جببالیہ کے مہاجر کیمپ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ جبالیہ کیمپ پر حملے میں خود کُش حملوں کی ترویج میں پیش پیش سینئر حماس لیڈر نزار ریان کی ہلاکت بھی شامل ہے۔

اسرائیل پر غزہ سے عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے اب تک پانچ سو راکٹ داغے جا چکے ہیں اور اُن کی زد میں آ کر تین شہری اور ایک فوجی ہلاک ہو چکا ہے۔ غزہ سے داغے جانے والے راکٹوں کی پہنچ جنوبی شہروں اشداد، اشکیلون اور بیر شیبہ تک ہے جہاں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔

غزہ میں بے یقینی بڑھ گئی ہے۔عمومی زندگی پریشان ہے۔ خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔