1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی کی تازہ صورتحال

25 نومبر 2008

اسرائیلی حکومت نے ایک مرتبہ پھر غزّہ کے تمام راستوں کو سیل کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/G15R
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے مستقبل میں جنگ بندی کا دارومدارعسکریت پسندوں کی کاروائیوں کی بندش پر ہو گا۔تصویر: picture alliance / dpa

اسرائیلی حکومت کے ترجمان کے مطابق غزّہ کی ناکہ بندی کا فیصلہ پیر کے روز غزّہ سے جنوبی اسرائیل کے علاقے میں راکٹ داغے جانے کے واقعے کے ردِ عمل میں کیا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے دو ہزار سات میں حمّاس کے غزّہ پر قبضے کے بعد سے وقتاً فوقتاً غزّہ کی ناکہ بندی کو انسانی المیہ قرار دیا ہے اور اسرائیلی حکومت سے متعدد بار مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ناکہ بندی کو ختم کرے۔

اس سے قبل اسرائیل نے پیر کے روز غزہ پٹی کے ساتھ سرحد امدادی اشیاء کی ترسیل کے لئے محدود پیمانے پر کھول دی تھی ۔ اسرائیل نے تقریباً تین ہفتوں کے وقفے کے بعد خوراک، ادویات اور دیگر بنیادی اشیاء سے بھرے ینتالیس ٹرکوں کو غزہ پٹی کی طرف جانے کی اجازت دی تھی ۔ اسرائیلی افواج کے ایک ترجمان کے مطابق ضروری اشیاء سے بھرے ٹرکوں کو اسرائیل کی تین سرحدی گزرگاہوں سےغزہ جانے کی اجازت دی گئی۔ فلسطینی عسکری گروپ حماس تحریک کے زیر کنٹرول غزہ کے علاقے سے اسرائیلی علاقوں پر مبینہ راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل نے ضروری اشیاء کی سپلائی پر عارضی طور پر پانبدی عائد کی تھی۔ اس عارضی پابندی کے نتیجے میں غزہ میں آباد تقریباً پندرہ لاکھ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔ غزہ کے بحران پر بین الاقوامی سطح پر زبردست تشویش ظاہر کی جارہی تھی۔ دریں اثناء فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس نے حماس تحریک کو مزاکرات میں شریک ہونے کے لئے ایک سال کی ڈیڈ لائن دی ہے، اور ساتھ ہی یہ دھمکی دی ہے کہ میعاد ختم ہونے کی صورت میں حماس کو قبل از وقت انتخابات کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ حماس نے اس کے ردّعمل میں کہا ہے کہ محمود عباس کو ایسے بیانات دینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز گزشتہ تین ہفتوں میں دوسری بار امدادی سامان کے ٹرک غزہ پٹی کے علاقے میں داخل ہوئے۔ امدادی گروپوں نے محدود پیمانے پر غذائی اجناس اور ایندھن کی اس ترسیل کوغذا کی شدید کمی کے شکار اس علاقے کے لئے ناکافی قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے ترجمان کرسٹوفر گن نیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے میں بہت زیادہ امدادی سامان کی ضرورت ہے۔

دریں اثناء چالیس ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان غزہ پٹی کی جانب روانہ کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کے مطابق غزہ پٹی کی سرحد کھولنے کا فیصلہ فلسطینی علاقوں سے ہونے والے راکٹ حملوں میں کمی کے بعد کیا گیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب تک حماس کی جانب سے مکمل طور پر یہ حملے بند نہیں ہو جاتے، سرحد بھی مکمل طور پر نہیں کھولی جائے گی۔

اس سے قبل ایک ہفتے پہلے امدادی سامان کے تیس ٹرکوں کو غزہ پٹی جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

پیر کے روزاسرائیل نے گزشتہ تین ہفتوں میں پہلی بارغزہ پٹی کے بجلی بنانے کے واحد مرکز کے لئے ایندھن کے ترسیل کی بھی اجازت دے دی۔ اس ایندھن کے لئے رقم یورپی یونین نے فراہم کی ہے۔ حماس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی وزیر صحت باسم نعیم نے کہا ہے کہ غزہ کو شدیدغذائی بحران کا سامنا ہے اور گنتی کے چند امدادی ٹرکوں سے متاثرین کی ضروریات پوری نہیں ہو سکتیں۔

اسی دوران اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اس محدود اجازت سے ان کی ایجنسی کو امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے مستقبل میں جنگ بندی کا دارومدارعسکریت پسندوں کی کاروائیوں کی بندش پر ہو گا۔ اسرائیل اور حماس دونوں ہی امن معاہدے کی تجدید کے خواہاں ہیں۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ جنگ بندی کے لئے فلسطینی انتظامیہ عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بند کرائے۔