1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی کے اہم ترین بجلی گھر کی بندش

21 جنوری 2008

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کے بعدفلسطینی خود مختار علاقے میں سب سے اہم بجلی گھر کو بجلی کی پیداوار بند کرنا پڑگئی۔ اس بجلی گھر کو چلانے والے ادارے نے بتایا کہ اس کے پاس دستیاب ایندھن کے تمام ذخائر ختم ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/DYFN
ایک فلسطینی گھرانے کے بچے لاٹین کی روشنی میں پڑھتے ہوئے
ایک فلسطینی گھرانے کے بچے لاٹین کی روشنی میں پڑھتے ہوئےتصویر: AP

اس بندش کے نتیجے میں غزہ پٹی کے علاقے میں تقریباً آٹھ لاکھ انسان بجلی کی فراہمی سے محروم ہو گئے ہیں جبکہ فلسطینی تنظیم حماس کے ذرائع نے بتایا کہ بلیک آؤٹ کی وجہ سے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج پانچ مریض ہلاک ہو گئے۔

اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے علاقے سے بار بار کئے جانے والے فلسطینی عسکریت پسندوںکے راکٹ حملوں کے پس منظر میں گذشتہ جمعرات کے روزغزہ پٹی کی ناکہ بندی کرتے ہوئے فلسطینیوں کو ہر قسم کی اشیائے ضرورت کی ترسیل روک دی تھی اور بجلی گھر کی بندش بھی اسی ناکہ بندی سے پیدا ہونے والے نتائج کا حصہ ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے غزہ پٹی کی ناکہ بندی اوراسرائیل کی طرف سے اس خطے کو اشیائے صرف کی ترسیل روک دئے جانے پر وہاں عام شہریوں کے لئے پیدا ہونے والے انتہائی تکلیف دہ حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اردن میں شاہی محل کے ذرائع نے بتایا کہ شاہ عبداللہ نے کئی یورپی ملکوں کے سفیروں کے ساتھ ملاقات میں غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فوج اور فضائیہ کے خونریز حملوں کی مذمت بھی کی۔

مغربی اردن کے علاقے میں موجود فلسطینی صدر محمود عباس نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کوغزہ پٹی کی ناکہ بندی فوراً ختم کرنا چاہیے اور وہاں کی آبادی کو اشیائے صرف کی ترسیل بلاتاخیر بحال کی جائے۔

اس کے برعکس اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہاکہ غزہ پٹی میں حالات کی ذمے دار فلسطینی حکومت ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ایک جنگ ہے اور وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ نے اسے جنگ ہی کا نام دیا ہے۔