1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی آبادی بڑھنے سے مسائل بھی بڑھیں گے، اقوام متحدہ

20 دسمبر 2016

آئندہ تیس برسوں میں غزہ کی موجودہ آبادی دو گنا سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اگر اسرائیل کے ساتھ اس تنازعے کو حل نہ کیا گیا تو اس علاقے کے اقتصادی مسائل شدید تر ہو جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/2Uc46
Palästina Frauen in Burkinis am Strand von Gaza
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/A. Ali

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ ( یو این ایف پی اے) کے اہلکار آندرس تھامسن کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ایسا تصور کرنا ہی بہت مشکل ہے کہ اسرائیل کے محاصرے میں نرمی کیے بغیر آپ اتنی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی (اقتصادی) ترقی کے لیے موزوں حالات پیدا کر سکیں۔‘‘ یہ تبصرہ انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے کے حوالے پاپولیشن فنڈ کی ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کیا۔ اس رپورٹ میں غزہ پٹی اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں آبادیاتی خصوصیات میں تبدیلی اور ترقی کے مواقع پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں لگائے گئے تخمینوں کے مطابق سن 2050ء تک غزہ کی بیس لاکھ کی آبادی بڑھ کر اڑتالیس لاکھ سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ دوسری جانب مغربی کنارے میں بھی آبادی بڑھ کر تقریباﹰ  سینتالیس لاکھ ہو جائے گی۔ مغربی کنارے کی موجودہ آبادی تقریباﹰ انتیس لاکھ ہے۔ تھامسن کے مطابق سن 2030ء تک ہی حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی آبادی میں تیرہ لاکھ کا اضافہ ہو چکا ہوگا اور اتنے انسانوں کی ضروریات کو پورا کرنا دشوار ہو جائے گا۔

Palästina Gaza Stadt
ابھی بھی اس علاقے میں ہزاروں مکانات، سینکڑوں اسکولوں اور طبّی مراکز کی کمی ہےتصویر: DW/T. Krämer

امدادی کارکنوں کے مطابق سن 2014ء میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ کے نتیجے میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تقریباﹰ مکمل تباہ ہو گیا تھا اور ابھی بھی اس علاقے میں ہزاروں مکانات، سینکڑوں اسکولوں اور طبّی مراکز کی کمی ہے۔  یو این ایف پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ کسی امن معاہدے کے بغیر  ترقی کی راہ میں سیاسی عدم استحکام اور  قبضے جیسی بنیادی رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن مذاکرات کا سلسلہ سن 2014ء میں ہی ٹوٹ گیا تھا۔

ورلڈ بینک کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں فلسطینی اتھارٹی کی غیرملکی امداد میں تقریباﹰ پچاس فیصد کمی ہوئی ہے، جو کہ فلسطینی اقتصادی نقطہٴ نظر کے حوالے سے پریشان کن بات ہے۔ تاہم آئندہ برسوں کے دوران مجموعی طور پر فلسطینی معیشت میں 3.5 فیصد اضافےکی امید ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں تینتالیس فیصد بے روزگاری اور مغربی کنارے میں اٹھارہ فیصد بے روزگاری کے ساتھ سن 2030ء تک ملازمتوں کے دس لاکھ نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بے روزگاری کی اس شرح کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

اسرائیل کے مطابق اس نے غزہ کی طرف جانے والے زمینی راستوں کے محاصرے میں نرمی پیدا کی ہے تاکہ اشیاء کی ترسیل میں آسانی ہو لیکن ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے غزہ کی بحری ناکہ بندی جاری رہے گی۔ غزہ کی ایک سرحد مصر سے ملحق ہے لیکن مصر اپنی سرحد زیادہ تر بند رکھتا ہے۔