1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ کی امداد کے لئے ایک اوربحری جہاذ روانہ

11 جولائی 2010

اسرائیل کی طرف سے غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے کی کوششوں کے خلاف سخت اقدامات کے باوجود یونانی بندر گاہ سے ایک سامان بردار جہاذ ’امالتھیا‘ ہفتے کے روز غزہ کی طرف روانہ ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/OGAG
یونانی بندرگاہ سے غزہ کے لئے روانہ ہونے والا بحری جہاذ ’امالتھیا‘تصویر: AP

مالدویہ کے جھنڈے کے ساتھ سفر کرنے والے اس بحری جہاذ کو لیبیا کے ایک خیراتی ادارے ’ قدافی انٹر نیشنل چیریٹی اینڈ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن ‘ نے چارٹر کیا ہے۔ اس ادارے کی نگران اور چئیرمین لیبیا کے راہنما کرنل قدافی کے صاحبزادے ’سیف الاسلام قدافی‘ ہیں۔ غزہ کی امداد کی ایک نئی کوشش اور امید کی کرن لئے جہاذ ’امالتھیا‘ یونان کی ’لاویرو‘ بندرگاہ سے روانہ ہوا ہے۔ اس میں 2 ہزار ٹن کی غذائی اجزاء، پکانے کا تیل، ادویات اور بنے بنائے گھروں لادے گئے ہیں۔

Libysche Flotte für Gaza Flash-Galerie
غزہ کے لئے روانہ ہونے والے جہاذ ’امالتھیا‘ میں امدادی اشیاء لادی جا رہی ہیںتصویر: AP

دریں اثناء اسرائیل نے اقوام متحدہ سے رجوع کرتے ہوئے اس معاملے میں مدد مانگی ہے۔ اطلاعات کے مطابق تل ابیب حکومت نے یونان اور مالدویہ کی حکومتوں سے بھی رابطہ کیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس امدادی بحری جہاذ کو روکنے کے سلسلے میں دباؤ کے باوجود اس قافلے کے منتظمین اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔ قبل ازاں اسرائیل نے چند روز پہلے ہی غزہ کی ناکہ بندی کے سلسلے میں اپنی اعلان کردہ نرمی کی تفصیلات منظر عام پر لائی تھیں، جن کے تحت غزہ کے لئے عام استعمال کی اشیاء کی ترسیل کی اجازت دے دی گئی تھی تاہم تعمیراتی کاموں کے لئے مطلوبہ سامان کی نقل و حمل پر پابند ہنوز جاری ہے۔ غزہ کے علاقے میں برآمدات کی پابندی بھی ابھی جاری ہے۔

Avigdor Lieberman
اسرائیلی وزیر خارجہ لیبرمنتصویر: AP

غزہ کی ناکہ بندی اوروہاں کے عوام کے لئے ہر قسم کی امداد پر سخت پابندی کا سلسلہ اسرائیل کی طرف سے گزشتہ چار سالوں سے جاری ہے تاہم مئی کے ماہ میں غزہ کے اس محاصرہ کے خلاف احتجاج کا مظاہرہ کرتے ہوئے سمندر کے رستے غزہ کی طرف بڑھنے والے بحری قافلے پر اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد تل ابیب حکومت پر عالمی برادری کا دباؤ بڑھنا شروع ہوا۔ فلوٹیلا نامی اس بحری جہاذ پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں 9 ترک باشندے ہلاک ہوئے تھے۔

Gazastreifen Küste Meer Blockade Schiffe kommen nach Gaza
غزہ کے ساحلی علاقےمیں اسرائیل کی ناکہ بندیتصویر: AP

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینی علاقوں میں حماس عسکریت پسند گروپ کی طرف سے اسلحے کی اسمگلنگ پر کنٹرول رکھنا چاہتا ہے۔

دریں اثناء ’ قدافی انٹر نیشنل چیریٹی اینڈ ڈیویلپمنٹ فاؤنڈیشن ‘ نے کہا ہے کہ 92 میٹر لمبا اور 302 فیٹ گہرے اس بحری جہاذ میں فلسطینی عوام کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے متعدد امدادی کارکن اور فلسطینیوں کے حامی بھی سوار ہیں۔ قدافی فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر یوسف سووان کے بقول’ ہم غزہ کی جانب خالصتاً انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بڑھ رہے ہیں۔ ہمارا مقصد کسی کو مشتعل کرنا یا میڈیا کی توجہ حاصل کرنا نہیں ہے‘۔

اطلاعات کے مطابق جیسے جیسے امدادی جہاذ ’امالتھیا‘ غزہ کی طرف بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے اسرائیل کی سفارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل کی وزارت داخلہ کے مطابق وزیر خارجہ لیبرمن نے یونان اور مالدویہ کے ہم منصبوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں