1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اطالوی کوسٹ گارڈز کے لیے مصروف ترین برس

عاطف بلوچ، روئٹرز
19 دسمبر 2016

اطالوی کوسٹ گارڈز نے رواں برس مختلف آپریشنز کے ذریعے قریب ایک لاکھ اسی ہزار مہاجرین کو بحیرہء روم کی موجوں کی نذر ہونے سے بچایا۔ ان تمام کارروائیوں کے باوجود سینکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

https://p.dw.com/p/2UVMa
Mittelmeer Schiffsunglück Flüchtlingsboot vor der libyschen Küste gesunken
تصویر: Getty Images/T.M. Puglia

اطالوی دارالحکومت روم کے جنوب میں ایک چھوٹی سی وزارتی عمارت میں ٹیلی فونوں کی سرخ گھنٹیاں بجتی سنائی دیتی ہیں اور لوگ دیواروں پر نصب مختلف بڑی بڑی اسکرینوں پر نقشوں کو دیکھتے دکھائی دیتے ہیں۔ لیبیا کے پانیوں کے قریب اطالوی کوسٹ گارڈز کھلے سمندر میں مہاجرین کو بچانے کی بڑی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

اطالوی کوسٹ گارڈز کے ترجمان فیلیپو مارینی کا کہنا ہے، ’’جیسے ہی کوئی ہمیں مدد کے لیے کال کرتا ہے، ہم ایک مشن میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ ہم ایسی کسی صورت حال میں جائے واقعہ کے قریب ترین موجود کشتیوں یا بحری جہازوں کو ہدایات دیتے ہیں کہ وہ فوراﹰ ریسکیو زون میں پہنچیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دفتر میں اب بھی امداد کے لیے کالوں کی تعداد یہاں موجود عملے سے کچھ بڑھ کر ہے۔ یہاں ریسکیو کارروائیوں کی ویڈیوز بھی مسلسل چلتی دکھائی دیتی ہیں۔

Mittelmeer Schiffsunglück Flüchtlingsboot vor der libyschen Küste gesunken
اطالوی کوسٹ گارڈز نے رواں برس درجنوں آپریشنز کیےتصویر: picture-alliance/dpa/Italian Coast Guard

اٹلی کی آٹھ ہزار کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر اطالوی کوسٹ گارڈز کے گیارہ ہزار اہلکار ایک طرف تو ایکوسسٹم اور ماہی گیری کی صنعت کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ بحیرہء روم میں مہاجرین کی کشتیوں کو بچانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق اطالوی کوسٹ گارڈز کی بنیادی ذمہ داری تو اٹلی کے ساحلوں کے قریب پانچ لاکھ مربع کلومیٹر کے سمندری علاقے کا تحفظ ہے، تاہم لیبیا اور اٹلی کے درمیان بین الاقوامی پانیوں میں بھی انہی کوسٹ گارڈز کو کارروائیاں کرنا پڑ رہی ہیں۔

سن 2014ء میں بحیرہء روم میں مختلف آپریشنز کے ذریعے ایک لاکھ ستر ہزار مہاجرین کو ریسکیو کیا گیا تھا جب کہ گزشتہ برس ایک لاکھ 53 ہزار افراد کو بچایا گیا، تاہم رواں برس اب تک ایک لاکھ اسی ہزار افراد کو بچایا جا چکا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونان پہنچنے والے افراد کی تعداد میں کمی کے بعد شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔