1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غیروابستہ ممالک کی تحریک کا سربراہی اجلاس

رپورٹ:ندیم گل، ادارت:عابدحسین15 جولائی 2009

غیروابستہ ممالک کی تحریک NAM کا 15واں اجلاس آج بدھ سے مصر کے سیاحتی مرکز شرم الشیخ میں شروع ہورہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات اور سوڈانی صدر کی شرکت اس اجلاس کے اہم نکات میں شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/IpNm
کیوباکے نائب وزیرخارجہ تنظیم کے اعلیٰ حکام کے اجلاس کے افتتاحی سیشن کے موقع پرتصویر: picture alliance / Photoshot

غیروابستہ ممالک کی تحریک NAM کا 15واں اجلاس آج بدھ سے مصر کے سیاحتی مرکز شرم الشیخ میں شروع ہورہا ہے۔ میزبان ملک مصر کے وزیر خارجہ احمد ابوالغیط کا کہنا ہے کہ اس دو روزہ اجلاس میں رکن ممالک سے شریک ہونے والے اعلیٰ حکام میں 55 سربراہانِ مملکت بھی شامل ہیں۔

SAARC Gipfel in Colombo Sri Lanka
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی اپنے بھارتی منصب من موہن سنگھ کے ساتھتصویر: AP

اس اجلاس کے موقع پر پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے درمیان ہونےو الی ملاقات ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے سنگھ اور گیلانی کی ملاقات سے جنوب ایشیائی ریاستوں کے مابین مذاکرات کی راہ پھر سے ہموار ہوسکتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات گزشتہ سال ممبئی حملوں کے بعد معطل ہو گئے تھے۔

پاکستانی اور بھارتی رہنماؤں کی ملاقات کے حوالے سے دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات شرم الشیخ میں پیر کو ہی ہو گئی تھی۔

NAM کے اجلاس کی ایک اور خاص بات اس میں سوڈان کے صدر عمرحسن البشیر کی شرکت ہے۔ دارفور میں جنگی جرائم کے الزام میں حسن البشیر کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔ واضح رہے کہ ان وارنٹ کے اجراء سے قبل گزشتہ سال ایران میں منعقدہ NAM کے ایک وزارتی اجلاس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے حسن البشیر پر مقدمہ قائم کئے جانے کی کوششوں پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔

اس موقع پر ایرانی صدر احمدی نژاد نے سلامتی کونسل کو متعصب ادارہ قرار دیتے ہوئے NAM کو اس کے خلاف متحد ہونے کے لئے کہا تھا۔ تہران حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس کے جوہری منصوبے پر مغرب کی طرف جانبداری کا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔

Katar Al Baschir in Doha Gipfeltreffen der Arabischen Liga
سوڈانی صدر عمرحسن البشیرتصویر: AP

1961 میں ترقی پذیر ممالک نے بلغراد میں NAM کی بنیاد رکھی۔ یہ ممالک امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے دَور میں کسی بھی فریق سے وابستہ ہونا نہیں چاہتے تھے۔ NAM کے ابتدائی رکن ممالک کی تعداد 25 تھی۔

آج NAM کے رکن ممالک کی تعداد 118 ہے جبکہ 15 دیگر ممالک مبصر کی حیثیت سے اس میں شامل ہیں۔ یعنی اقوام متحدہ کے دو تہائی رکن ممالک اور نصف عالمی آبادی NAM کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ 1989 میں جرمنی میں دیوار برلن کے انہدام اور سویت یونین کے خاتمے کے بعد سے NAM عالمی معاملات میں مرکزی دھارے میں شامل ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس کے رکن ممالک میں افریقہ سے 53، ایشیا سے 38، لاطینی امریکہ اور کیریبیئن سے 26 اور یورپ سے ایک ریاست شامل ہے۔ NAM کے سربراہی اجلاس کی میزبانی ان میں سے کسی ایک خطے کے ملک کے حصے آتی ہے۔ ستمبر 2006 میں ہونے والے اجلاس کی میزبانی کیوبا نے کی تھی۔