1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فارمولا وَن: میچ فکسنگ کے بعد اب ریس فکسنگ بھی

17 ستمبر 2009

ریس فکسنگ کے اس اسکینڈل کو ’’سنگاپور اسکینڈل‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اِس کا سامنا فرانسیسی ٹیم رینو کو ہے۔ بدھ کو اِس ٹیم کے سربراہ فلاویو برِیا ٹورے اور اُن کے چیف انجینئر پَیٹ سائمنڈز دونوں نے اپنے عہدے چھوڑ دئے۔

https://p.dw.com/p/JiVW
تصویر: picture-alliance/ dpa

فارمولا ون ورلڈ ڈرائیورز چیمپئن شپ کے اِس اب تک غالباً سب سے بڑے اسکینڈل کے بارے میں رینو کی طرف سے جاری ہونے والے پریس اعلامیے کو کم از کم بالواسطہ طور پر سن 2008ء میں سنگا پور گراں پری مقابلے میں ریس فکسنگ کے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اِس اعلامیے میں اِس الزام کو رَد کیا گیا ہے۔

برازیل سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور نیلسن پیکے جونیئر نے، جنہیں جولائی میں رینو ٹیم سے نکال دیا گیا تھا، موٹر گاڑیوں کی عالمی تنظیم ایف آئی اے کے نام ایک خط میں دعویٰ کیا ہے کہ اُسے جان بوجھ کر اپنی گاڑی ٹریک کے ساتھ بنی دیوار سے ٹکرا دینے کے لئے کہا گیا تھا تاکہ اُس کی ٹیم کے ساتھی ڈرائیور کو ریس جیتنے میں آسانی ہو سکے۔ درحقیقت اِس حادثے سے اُس کی ٹیم کے ساتھی فیرنانڈو آلونسو کو فائدہ ہوا تھا اور وہ فارمولا وَن چیمپئن شپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رات کے وقت منعقد ہونے والی یہ ریس جیت گئے تھے۔

Renault Team Chef Flavio Briatore
رینو ٹیم کے سربراہ فلاویو برِیا ٹورےتصویر: AP

رینو ٹیم کو آئندہ پیر کو ورلڈ موٹر اسپورٹس کونسل ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔ اِس سماعت میں الزامات کا تسلی بخش جواب نہ دینے کی صورت میں رینو کو فارمولا وَن چیمپئن شپ سے خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب 59 سالہ بریاٹورے نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے جن کے مطابق رینو ٹیم کا مستقبل خطرے میں ہے۔ تاہم رینو کے مختلف دفاتر میں تعینات سات سو افراد پر مشتمل اس کے عملے میں تشویش کی لہر ضرور دوڑ گئی ہے۔

بریاٹورے 1988ء میں بینیٹون ٹیم کا حصہ تھے، اور جب 2000ء میں بینیٹون کا انتظام رینو نے سنبھالا تو اٹلی سے تعلق رکھنے والے بریاٹورے کو اس ٹیم کی قیادت کے لئے منتخب کیا گیا۔ سائمنڈز نے فارمولاون میں اپنے کیریئر کا آغاز 1981ء میں کیا تھا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل