1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فحش تصاویر کا مقدمہ، خاتون صحافی بری

17 نومبر 2009

زمبیا کی ایک عدالت نے معروف ملکی خاتون صحافی چانسا کبویلا کو بری کرتے ہوئے کہا ہے ان کی طرف سے تقسیم کی گئی تصاویر کسی طرح سے بھی اخلاق باختہ نہیں ہیں۔ چانسا نے عدالتی فیصلے کو ملک میں آزادی صحافت کی جیت سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KYjV
زمبیا کے صدر روفیہ بانڈہتصویر: AP

انتیس سالہ خاتون صحافی نے ایک عورت کی تصاویر حکام کو ارسال کی تھیں جس میں وہ ہسپتال کے باہر کار پارکنگ میں ایک بچے کو جنم دے رہی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب طبی عملہ ہڑتال پر تھا اور زچگی کے دوران نو مولود بچہ مر گیا۔ زمبیا کے صدر روفیہ بانڈہ نے ان تصاویر کو فُحش قرار دیا تھا۔ اگر خاتون صحافی کے خلاف فیصلہ سنایا جاتا تو انہیں پانچ سال کی قید ہوسکتی تھی۔

بری ہونے کے بعد خاتون صحافی نے کہا کہ یہ تصاویر حکام کو اِس لئے ارسال کی گئی تھیں تاکہ ان کے علم میں لایا جاسکے کہ طبی عملے کی ہڑتال کے نتیجے میں ہسپتال میں حالات کتنے ابتر ہیں۔

زمبیا میں ’دی پوسٹ‘ نامی ایک نجی اخبار گروپ کی مالک اس خاتون صحافی چانسا نے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ وہ بری کر دی جائیں گی۔

ملک میں خواتین کی ناگفتہ بہ صورتحال کی تصویر کشی کی جانے والی اُن تصاویر کے بارے میں لوساکا کی عدالت کے جج نے کہا کہ یہ تصاویر کسی طرح بھی اخلاقی گراوٹ کا باعث نہیں ہیں، اس لئے چانسا کو باعزت بری کیا جاتا ہے۔

چانسا نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا یہ تصویریں اخبار میں شائع نہیں کی گئیں تاہم ان تصاویر کو اعلیٰ سیاسی شخصیات، انسانی حقوق کے اداروں اور ایسے ہی دیگر بااثر افراد کو ارسال کیں تاکہ وہ اپنے اثرو روسوخ سے ہسپتال میں ایک مہینے سےجاری ہڑتال ختم کروائیں۔ اطلاعات کےمطابق یہ تصاوریر، حاملہ خاتون کے شوہر نے زچگی کے عمل کی دوران بنائیں تھی اور پھر انہیں دی پوسٹ اخبار کے دے دی تھی۔

گزشتہ سال اگست میں زمبیا کےسابق صدر لے وی موانا واسا کے انتقال کے بعد اکتوبر میں کرائے گئے انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار پانے والے صدر روفیہ بانڈہ کے ملکی ذرائع ابلاغ ، بالخصوص دی پوسٹ کے ساتھ کوئی اچھے تعلقات نہیں ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اخبار حکومت کے خلاف بے بنیاد خبریں شائع کر کے حکومت کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف