1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسيسی ماہی گير انسانی اسمگلنگ کے شبے پر گرفتار

عاصم سليم4 نومبر 2015

مہاجرين کو غير قانونی طور پر فرانس سے برطانيہ پہنچانے کے الزام ميں ايک ماہی گير کو پانچ ديگر افراد کے ہمراہ حراست ميں لے ليا گيا ہے۔ اس گرفتاری کی تصدیق فرانسيسی عدليہ کے ايک اہلکار نے کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GzSd
تصویر: DW/K. Zurutuza

فرانسيسی شہر لِيل سے موصولہ نيوز ايجنسی اے ايف پی کی رپورٹوں کے مطابق بيس برس کے لگ بھگ عمر والے اس نوجوان ماہی گير کو پير کی شب دو ويت نامی اور  تین البانوی شہريوں کے ہمراہ ڈنکرک کے بندرگاہی شہر سے حراست ميں ليا گيا۔ عدليہ کے ذریعے نے بتايا، ’’يہ ماہی گير گزشتہ کچھ ماہ سے مہاجرين کو برطانيہ اسمگل کر رہا ہے، جس کے ليے وہ اپنی ہوا والی کشتی استعمال کرتا ہے۔‘‘ مزيد يہ کہ وہ فی کس مہاجر سے فرانس اور برطانيہ کے درميان حائل سمندر یعنی انگلش چينل کو عبور کرنے کے دس سے بارہ ہزار يورو وصول کرتا تھا۔ يہ ماہی گير رات کی تاريکی ميں ڈنکرک کے ساحل سے مہاجرين کو اپنی کشتی ميں بٹھا کر نوے کلوميٹر کا خطرناک راستہ طے کرتے ہوئے برطانوی سرزمين پر پہنچاتا تھا۔

اطلاعات کے مطابق گرفتاری کے وقت اس ماہی گیر کے قبضے سے پولیس کو بھاری رقم بھی دستیاب ہوئی۔ فرانسيسی وزير داخلہ برنارڈ کازینیو نے يورپ ون نامی ايک ريڈيو اسٹيشن پر بات کرتے ہوئے اس گرفتاری کی تصديق کی ہے تاہم انہوں نے مزيد کہا کہ اس بارے ميں مزيد بات چيت قبل از وقت ہو گی۔ انہوں نے بتايا، ’’ہم اس سال کے آغاز سے اب تک انسانی اسمگلروں کے متعدد نيٹ ورکس کو ان کے انجام تک پہنچا چکے ہيں۔‘‘

فرانسيسی وزير داخلہ کے بقول اس وقت فرانس ميں دو سو نيٹ ورکس کے قريب تين ہزار ارکان اِس گھناؤنے کاروبار ميں ملوث ہيں اور انہيں کڑی سزا دينے کی ضرورت ہے۔ رواں برس فرانس پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد پڑوسی ملک جرمنی کے مقابلے ميں کافی کم ہے تاہم ہزارہا افراد برطانيہ تک پہنچنے کے ليے فرانس سے ہی گزرتے ہيں۔