1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی شہر بوردو میں مسلم بنیاد پرستی کی نفی کی تحریک

عابد حسین
12 مارچ 2017

جرمنی اور برطانیہ کی طرح فرانس کو بھی مسلمان تارکین وطن میں پھیلتی بنیاد پرستی کی شدت کا سامنا ہے۔ اس شدت میں کمی کے لیے بوردو میں آگہی کی ایک تحریک کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Z45Q
Paris nach Anschlag auf Charlie Hebdo - Sicherheitsmaßnahmen Moschee
تصویر: Reuters/Y. Boudlal

فواد سندادی فرانسیسی شہر بوردو میں مذہب تبدیل کرنے والوں کو مذہبی آگہی و شعور دینے کی کوشش میں ہیں۔ اُن کے سامعین میں مسلمانوں کا پہلے سے موجود مرکزی دھارا شامل نہیں ہے۔ انہوں نے جن لوگوں کو اپنا مخاطب بنا رکھا ہے، وہ ذہنی پریشانی کے حامل والدین اور کمزور عقیدے کے نوجوان ہیں۔ یہ ایسے مسلمان ہیں جنہوں نے مسجد میں قدم رکھنا تو ایک طرف، کبھی اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کیا تھا۔ ان نو مسلموں کا تعلق خراب حالات کا سامنا کرنے والے خاندانوں اور آبادیوں سے ہے۔

فواد سندادی اور اُن کے ساتھی اس کوشش میں ہیں کہ ذہنی طور پر پریشان حال نو ان مسلموں کی درست مذہبی تربیت سے انہیں ایسے لوگوں کی پہنچ سے محفوظ کیا جا سکے جوعسکریت پسند اسلام کی تبلیغ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سندادی کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے سامنے وہ صرف اسلام کی صحیح اور حقیقت پسندانہ ’نظریات‘ کو بیان کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سندادی کا تعلق بوردو شہر میں بنیاد پرستی کے خلاف شروع  ہونے والے پروگرام ’کاپری‘ سے ہے۔

Frankreich Anschlag auf Charlie Hebdo - Angriff auf Moschee in Le Mans
فرانس میں ایک پولیس اہلکار ایک عمر رسیدہ مسلمان کی رہنمائی کرتے ہوئےتصویر: Jean-Francois Monier/AFP/Getty Images

کاپری پروگرام کے ترجمان اور بوردو کے نائب میئر ماریک فتوح کا کہنا ہے کہ نوجوانوں اور خاندانوں کے سامنے بنیاد پرستی کے تناظر میں جو معلومات پیش کی گئی ہیں، اُن کے حوالے سے مسلم کمیونٹی کی جانب سے انتہائی مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ فتوح کے مطابق کاپری پروگرام کسی بھی طور پر اسلام اور بنیاد پرستانہ رجحان کی ترویج کا سلسلہ نہیں ہے بلکہ یہ کاپری اور مسلمانوں کے درمیان رابطہ کاری اور تعلق کا ایک سلسلہ ہے۔

 کاپری پروگرام سے منسلک امام فواد سندادی کو نصف درجن تھراپسٹ، نفسیاتی ماہرین اور قانونی مشیران کا تعاون بھی حاصل ہے۔ وہ اس پروگرام میں شریک ہونے والے ہر رکن کا بھرپور جائزہ لینے کے بعد اُن سے رابطہ کاری اور معلومات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔ اب تک کاپری کی رجسٹریشن چھتیس نوجوان نے کرائی ہے اور ان میں چالیس فیصد لڑکیاں ہیں۔ ان اراکین کی اوسط عمر بائیس برس ہے۔ یہ زیادہ تر نومسلم ہیں اور سیکولر بیک گراؤنڈ رکھتے ہیں۔

یورپ کو اس وقت ایک نئے خطرے کا سامنا ہے اور یہ خطرہ اُن جہادیوں سے ہے، جو شام اور عراق کے جنگی تنازعے میں شریک ہو کر واپس لوٹ رہے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ ممکنہ دہشت گرد ہونے کے علاوہ بھرتی کا عمل بھی شروع کر سکتے ہیں۔ انہی انتہا پسندوں کی حوصلہ شکنی کے لیے امام فواد سندادی نے تعلیمات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔