1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی صدارتی امیدوار کو حاصل مامونیت کے خاتمے کا خطرہ

مقبول ملک
2 مارچ 2017

یورپی پارلیمان کے ارکان نے اپنی ایک ساتھی رکن اور فرانسیسی صدارتی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی خاتون امیدوار لے پین کے خلاف تفتیش کی اجازت دیتے ہوئے انہیں حاصل پارلیمانی مامونیت کے خاتمے کی راہ ہموار کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2YQLJ
Frankreich Le Pen startet Wahlkampf mit Angriffen auf die EU
انتہائی دائیں بازو کی فرانسیسی قوم پسند سیاستدان مارین لے پینتصویر: Reuters/R. Prata

بیلجیم میں برسلز اور فرانس میں اسٹراس برگ سے بدھ یکم مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق فرانس میں آئندہ صدارتی الیکشن کے لیے انتہائی دائیں بازو کی قوم پسند خاتون امیدوار اور یورپی پارلیمان کی رکن مارین لے پین ممکنہ طور پر اب خود کو حاصل اس قانونی تحفظ سے محروم ہو جائیں گی، جس کے تحت اب تک ان کے خلاف ایک یورپی رکن پارلیمان کے طور پر کوئی قانونی یا عدالتی کارروائی نہیں کی جا سکتی تھی۔

مارین لے پین پر متنازعہ فلم، کیا ووٹرز کی رائے متاثر ہو گی؟

قدامت پسند فرانسیسی خاتون سیاست دان کی صدارتی الیکشن کی مہم

’جاگ یورپ جاگ!‘، انتہائی دائیں بازو کی فرانسیسی لیڈر لے پین

اس سلسلے میں یورپی پارلیمان کی قانونی امور کی کمیٹی کے ارکان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پیرس میں فرانسیسی محکمہء انصاف کے لیے یہ ممکن بنا دیا جائے گا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کی اس سخت گیر خاتون سیاستدان کے خلاف تفتیش کر سکے۔

اے ایف پی کے مطابق مارین لے پین کے خلاف اس قانونی چھان بین کی وجہ ان کی طرف سے ٹوئٹر پر شائع کی جانے والی بہت خوفناک تصویریں بنیں۔ انتہائی حد تک تشدد کی مظہر ان تصاویر میں ایسے افراد کو دکھایا گیا تھا، جو دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کے مظالم کا نشانہ بنے۔

Symbolbild IS Soldaten
مارین لے پین نے ٹوئٹر پر داعش کے شدت پسندوں (تصویر) کے مظالم کے شکار افراد کی بہت خوفناک تصویریں شائع کی تھیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/Medyan Dairieh

یورپی پارلیمانی اہلکاروں کے مطابق مارین لے پین نے ٹوئٹر پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے انتہائی خوفناک مظالم کی جو تصاویر پوسٹ کیں، وہ انہیں شائع نہیں کرنا چاہیے تھیں۔ ان تصاویر میں سے ایک داعش کی طرف سے اغوا کردہ امریکی صحافی جیمز فولی کی سربریدہ لاش کی ایک ایسی تصویر بھی تھی، جو جہادیوں کی طرف سے ان کا سرقلم کیے جانے کے بعد اتاری گئی تھی۔

فرانسیسی دفتر استغاثہ نے فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی قوم پسند جماعت نیشنل فرنٹ کی اس خاتون سربراہ کے خلاف اپنی چھان بین کا آغاز دسمبر 2015ء میں کیا تھا، اور اس کا سبب لے پین کی شائع کردہ داعش کے خونریز مظالم کا نشانہ بننے والے افراد کی یہی تصاویر تھیں۔

دنیا بھر میں سیاسی پاپولزم بہت شدید مسئلہ، ہیومن رائٹس واچ

لے پین کی جیت یورپ کے لیے ’بہت بڑا دھچکا‘ ہو گی، ڈیوڈ کیمرون

اس چھان بین کی روشنی میں پیرس میں ملکی پراسیکیوٹرز نے یورپی پارلیمان سے درخواست کی تھی کہ لے پین کو یورپی پارلیمان کی ایک منتخب رکن کے طور پر حاصل کسی بھی قانونی کارروائی کے خلاف تحفظ ختم کیا جائے۔ اس درخواست کی اب اس یورپی پارلیمانی ادارے کی قانونی امور کی کمیٹی نے منظوری دے دی ہے۔

Frankreich Straßburg EU Parlament Jean-Claude Juncker
مارین لے پین کو حاصل مامونیت کے خاتمے کے لیے یورپی پارلیمان میں فیصلہ کن رائے شماری جمعرات دو مارچ کو ہو گیتصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

مارین لے پین، جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر فرانس اور یورپ میں مہاجرین اور تارکین وطن پر شدید تنقید اور اپنے اسلام مخالف بیانات کی وجہ سے بھی اکثر میڈیا میں سرخیوں کا موضوع رہتی ہیں، اپنے خلاف اس یورپی پارلیمانی پیش رفت کے ردعمل میں کہا، ’’اس اقدام سے فرانسیسی شہریوں کو پتہ چل گیا ہے کہ یورپی یونین کیا ہے؟ یورپی پارلیمان کیا ہے؟ یہ سب کچھ ایک ایسے نظام کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ مجھے فرانسیسی صدارتی انتخابات میں ملکی عوام کی نمائندہ امیدوار کے طور پر روک دیا جائے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق یورپی پارلیمان کی قانونی امور کی کمیٹی کے فیصلے کے بعد اب پوری یورپی پارلیمان کو کل جمعرات دو مارچ کو ہونے والی ایک رائے شماری میں اپنی اس کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرنا ہے، جس کے بعد فرانس میں مارین لے پین کے خلاف اسٹیٹ پراسیکیوٹرز ممکنہ طور پر مقدمے کی کارروائی شروع کر سکیں گے۔ یورپی پارلیمان بالعموم ایسے سبھی فیصلوں کی توثیق کر دیتی ہے، جو اس کی کسی کمیٹی یا ذیلی کمیٹی نے کیے ہوں۔