1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی مہاجر بستی میں آتش زدگی کے بعد سینکڑوں مہاجر ’غائب‘

عاطف توقیر ایسوسی ایٹڈ پریس
13 اپریل 2017

شمالی فرانس میں چند روز قبل ایک مہاجر بستی میں مبینہ طور پر کرد اور افغان تارکین وطن کے درمیان جھڑپوں اور کیمپ کو آگ لگا دینے کے بعد سے کئی سو تارکین وطن ’غائب‘ ہیں۔

https://p.dw.com/p/2bBqC
Frankreich Brand in Flüchtlingslager nahe Dünkirchen
تصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

ایک ایسے موقع پر، جب گراندے سینتھے کے مہاجر مرکز میں آتش زدگی کے بعد اس کیمپ کے مہاجرین کو دیگر مقامات پر چھت فراہم کرنے کی کارروائیاں جاری ہیں، بتایا گیا ہےکہ کئی سو تارکین وطن اس واقعے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ اس کیمپ میں رہنے والے مہاجرین کے دو گروپوں کے درمیان تصادم کے دوران کیمپ میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے نتیجے میں اس مہاجر مرکز کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔ اس واقعے میں دس تارکین وطن زخمی بھی ہو گئے تھے۔

پولیس نے منگل کے روز متاثرہ مرکز کے معائنے کے بعد بتایا کہ پیر کو لگنے والی آگ کے اسباب جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Frankreich Brand in Flüchtlingslager nahe Dünkirchen
فرانسیسی مہاجر کیمپ آتش زدگی کے نیتجے میں جل کر خاکستر ہو گیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/P. Huguen

انگلش چینل کہلانے والی سرنگ کے قریب شمالی فرانسیسی بندرگاہی علاقے میں کیلے کی مہاجر بستی کے خاتمے کے بعد مہاجروں کو اس مرکز میں بسایا گیا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ مہاجرین کے درمیان تصادم کے وقت اس مرکز میں 16 سو تارکین وطن موجود تھے، جن میں سے 500 کو اب مختلف اسکولوں اور دیگر مقامات پر رہائش فراہم کی گئی ہے تاہم سینکڑوں دیگر تارکین وطن لاپتہ ہیں۔

امدادی ادارے مصروفِ عمل ہیں کہ متاثرہ تارکین وطن کو چھت فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جانا چاہییں، اسی تناظر میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈز اور دیگر امدادی تنظمیوں نے منگل کے روز ملاقات بھی کی تھی۔

ایک امدادی تنظیم کے مطابق فی الحال سب سے اہم ترجیح مہاجرین کو تلاش کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کم از کم چھ سو مہاجرین ’غائب‘ ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ بعض تو حکام کے ڈر سے چھپے ہوئے ہیں اور بعض اس لیے سامنے نہیں آ رہے کیوں کہ انہیں خوف ہے کہ ممکنہ طور پر انہیں کسی مہاجر مرکز میں پھر سے اپنے مخالف گروپ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔