1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانسیسی چرچ میں دہشت گردی: یرغمالی پادری، دو حملہ آور ہلاک

مقبول ملک26 جولائی 2016

شمالی فرانس میں منگل چھبیس جولائی کے روز دو عسکریت پسندوں نے ایک کلیسا پر حملہ کر کے کئی افراد کو یرغمال بنا لیا۔ حملہ آوروں نے ایک پادری کا گلا کاٹ دیا تھا اور بعد میں وہ خود بھی ایک کمانڈو آپریشن میں مارے گئے۔

https://p.dw.com/p/1JW3O
Frankreich Geiselnahme in Saint-Étienne-du-Rouvray
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP/C. Triballeau

پیرس سے موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق شمالی فرانس میں نارمنڈی کے شہر کے قریب رُوئیں (Rouen) کےمقام پر آج صبح دو مسلح حملہ آوروں نے ایک چرچ میں داخل ہو کر وہاں موجود متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا۔

فرانسیسی سکیورٹی حکام نے بتایا کہ دونوں حملہ آوروں میں سے ایک نے اپنے زیر قبضہ افراد میں سے ایک، جو ایک پادری تھا، کی شہ رگ کاٹ دی تھی۔ اس پر پولیس نے، جو پہلے ہی چرچ کو اپنے گھیرے میں لے چکی تھی، فوری طور پر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مسلح آپریشن شروع کر دیا۔ اس کارروائی کے دوران دونوں حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارے گئے۔

یورپی ملک فرانس میں اسلام سے متعلق چند اہم حقائق

فرانسیسی وزارت داخلہ کے ترجمان کے بقول اس واقعے میں کلیسا میں موجود یرغمالیوں میں سے ایک بری طرح زخمی بھی ہوا، جس کا ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے اور جس کی حالت انتہائی نازک ہے۔ فرانسیسی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والا یرغمالی ایک پادری تھا، جو اس وقت چرچ میں موجود تھا۔

پیرس میں ملکی سکیورٹی ذارئع نے بتایا ہے کہ رُوئیں کے چرچ میں یہ خونی ڈرامہ آج قبل از دوپہر ہی ختم ہو گیا تھا تاہم ابھی تک دونوں حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی۔ یہ بات تقریباﹰ یقینی ہے کہ یہ حملہ دہشت گردی کی کارروائی ہو سکتا ہے۔

Frankreich Geiselnahme in Saint-Étienne-du-Rouvray
تصویر: Getty Images/AFP/C. Triballeau

ملکی صدر اور وزیر داخلہ موقع پر

اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور ملکی وزیر داخلہ فوری طور پرشمالی مغربی فرانس کے اس قصبے کی طرف روانہ ہو گئے تھے تاکہ صورت حال کا ذاتی طور پر جائزہ لے سکیں اور حکام کو موقع پر ہی ضروری ہدایات دے سکیں۔

بعد ازاں ملکی وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ اس واقعے کی RAID نامی خصوصی تفتیشی فورس کی طرف سے چھان بین کی جا رہی ہے اور انسداد دہشت گردی کے ماہرین بھی جائے وقوعہ کا جائزہ لینے کے علاوہ اس کلیسا کے اندر اور اردگرد ممکنہ طور پر نصب کردہ کسی دھماکا خیز مواد کی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ابھی بارہ روز پہلے ہی 14 جولائی کو فرانسیسی قومی دن کے موقع پر پریڈ کے دوران نِیس کے شہر میں ایک عسکریت پسند نے اپنا ٹرک عام لوگوں کے ایک ہجوم پر چڑھا دیا تھا۔ اس حملے میں 84 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

فرانس میں پچھلے سال کیے جانے والے متعدد بڑے دہشت گردانہ حملوں کی طرح نِیس میں حملے کی ذمے داری بھی دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے قبول کر لی تھی۔ گزشتہ برس بھی فرانس میں کئی دہشت گردانہ حملوں میں مجموعی طور پر 147 افراد مارے گئے تھے۔ ان حملوں کی ذمےد اری داعش نے قبول کر لی تھی۔

Frankreich Geiselnahme in Saint-Étienne-du-Rouvray
تصویر: picture-alliance/AP Photo/BFM

دہشت گردی کا ثبوت

دیگر رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی صدر اولانڈ نے آج بعد دوپہر کہا کہ یرغمال بنائے جانے والے افراد کے مطابق رُوئیں میں چرچ پر حملہ کرنے والے دونوں شدت پسندوں نے اپنی گفتگو میں داعش کا حوالہ دیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا تعلق دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تھا۔

صدر اولانڈ نے اس حملے کو ایک ’شرمناک دہشت گردانہ کارروائی‘ قرار دیا۔ حملے کے بعد اس خونریزی کا نشانہ بننے والے کلیسا کے دورے کے بعد فرانسیسی صدر نے واضح طور پر کہا کہ یہ حملہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی کارروائی ہے۔

پوپ کی طرف سے مذمت

اسی دوران کلیسائے روم کے سربراہ اور دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے نارمنڈی کے نواح میں ایک کلیسا پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پوپ نے کہا، ’’یہ خونریز حملہ اس لیے بھی قابل مذمت ہے کہ اس دوران ایک کلیسا کو خونریزی کا نشانہ بنایا گیا، جو ایک مقدس مقام ہوتا ہے اور جہاں سے ’خدا کا محبت کا پیغام‘ لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے۔

Frankreich Geiselnahme in Saint-Étienne-du-Rouvray
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Patalacci

مقتول پادری کی شناخت

پیرس سے آمدہ ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بعد دوپہر بتایا گیا کہ رُوئیں کے چرچ میں متعدد مسیحی باشندوں اور کلیسائی شخصیات کو یرغمال بنا لینے والے حملہ آوروں نے جس پادری کا گلا کاٹ کر اسے قتل کر دیا، اس کی عمر 84 برس تھی اور اس کا نام فادر ژاک ہامل تھا۔

حملہ آوروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی کلیسائی شخصیت کی پادری ژاک ہامل کے طور پر شناخت کی رُوئیں کے آرچ بشپ Dominique Lebrun نے بھی تصدیق کر دی ہے جبکہ پاپائے روم نے اس قتل کو بربریت کا نام دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں