1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس میں برقعے پرجزوی پابندی کی سفارش

26 جنوری 2010

فرانسیسی پارلیمانی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں برقعے پر پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی مسلمان خواتین جو چہرے پر نقاب لگاتی ہیں وہ فرانسیسی اقدار کی نفی کررہی ہیں اور یہ کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/LhBF
تصویر: AP

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے گزشتہ برس پارلیمنٹ سے اپنے خطاب کے دوران ملک میں برقعے پر پابندی کے لئے قانون سازی کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد فرانس سمیت دنیا بھر میں یہ معاملہ موضوع بحث بن گیا۔ فرانسیسی حکومت نے اس سلسلے میں ایک خصوصی پارلیمانی کمیشن مقرر کیا جس میں 32 قانون ساز شامل تھے۔ اس کمیشن نے چھ ماہ تک اس معاملے کے مختلف پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد آج اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ اس رپورٹ میں اسکولوں، ہسپتالوں، حکومتی دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ میں چہرے پر نقاب لگانے پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورے چہرے پر نقاب لگانا ہماری جمہوریہ کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں اس کی مذمت کرنی چاہیے۔

Nicolas Sarkozy, französischer Wirtschafts- und Finanzminister
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی چہرے پر نقاب کو خواتین کی محکومی سے تعبیر کرتے ہیںتصویر: AP

کمیشن نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس حوالے سے اسمبلی میں باقاعدہ ایک تحریک منظور کی جائے کہ چہرے کا نقاب جمہوری اقدار کے منافی ہے اور پورا فرانس اس کی مخالفت کرتا ہے۔

فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی جو چہرے پر نقاب لگانے کو خواتین کی محکومی سے تعبیر کرتے ہیں اس معاملے پر ایسے ہی جزبات کا اظہار کرچکے ہیں، "فرانس ایک ایسا ملک ہے جس میں خواتین آزاد ہیں، جہاں ہر فرد کے مذہب اور عقیدے کا احترام کیا جاتا ہے۔ لیکن فرانس میں برقعے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہاں کسی بھی وجہ اور حالات میں محکومی کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔"

فرانسیسی پارلیمان کی طرف سے چہرے پر نقاب کے خلاف تحریک کی منظوری کے بعد اس پر پابندی کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی راہ ہموار ہوجائے گی۔ جس کے تحت سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر حکومتی اداروں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں چہرے پر نقاب لگانا غیر قانونی قرار دیا جاسکے گا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چہرے پر نقاب لگانے والی خواتین کو حکومتی دفاتر میں کوئی خدمات مہیا نہیں کی جائیں گی جن میں ورک ویزا، رہائشی کاغذات اور فرانس کی شہریت حاصل کرنے کے معاملات شامل ہونگے۔

تاہم اس خصوصی پینل نے سڑکوں اور مارکیٹوں وغیرہ میں چہرے پر نقاب لگانے کو قانون میں استثنیٰ دینے کی سفارش کی ہے۔

برقعے پر پابندی کی صورت میں فرانس میں دو ہزار کے قریب خواتین متاثر ہونگی، انہی میں سے ایک کنزا بھی ہیں جو چار بچوں کی ماں ہیں اور گزشتہ 10 برس سے نقاب استعمال کررہی ہیں اور اس کا استعمال ترک کرنا نہیں چاہتیں، " خواہ اس کے خلاف قانون بنے یا نہ بنے، اگر نقاب پر پابندی لگا بھی دی گئی تو میں پھر بھی نقاب کا استعمال کروں گی۔ اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے یہ میرا حق ہے۔"

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : کشور مُصطفیٰ