1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فش اینڈ چپس’ کے ڈیڑھ سو برس مکمل

17 نومبر 2010

فش اینڈ چپس برطانیہ کی مرغوب غذا ہے۔ گزشتہ ماہ اس ڈش کے ڈیڑھ سو برس مکمل ہو ئے ہیں۔ ڈیڑھ صدی قبل فش اینڈ چپس برطانیہ میں متعارف کرائے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/QBRV
تصویر: AP

پہلی مرتبہ اس کا خیال لندن کے رہائشی 13سالہ جوزف مالن کو آیا تھا، جس نے شہر کے مغربی علاقے میں تلے ہوئے آلو اور مچھلی کا یہ کھانا فروخت کرنا شروع کیا تھا۔ وہاں اس کے خریدار نچلے طبقے کے لوگ تھے۔

Fish and Chips Schild in Hastings, England
فش اینڈ چپس کا آغاز برطانیہ سے ہواتصویر: picture alliance/Photoshot

بعض لوگ فِش اینڈ چپس متعارف کرانے کا سہرا برطانوی بزنس مین جون لیز کے سر بھی رکھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کریز لیز کے آئیڈیے سے اس وقت شروع ہوا، جب اس نے لکڑی کے ایک ڈھابے پر مشتمل اپنے چھوٹے سے ریستوران میں یہ خوراک پیش کی۔

ایک طبقہ ایسا بھی ہے، جو فِش اینڈ چپس کا خالق نہ تو جوزف مالن کو مانتا ہے اور نہ ہی جون لیز کو۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ڈش بنیادی طور پر صرف تلی ہوئی مچھلی پر مشتمل تھی، جسے چپس کے متبادل کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ اس خیال کو ماننے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ 1839ء میں برطانوی ناول نگار چارلس ڈکنس نے اولیور ٹوِسٹ میں ’تلی ہوئی مچھلی کے ایک ویئر ہاؤس‘ کا حوالہ دیا تھا۔

بہرحال اس کی شروعات کیسے بھی ہوئی ہو، ہوئی برطانیہ میں ہی ہے۔

خیال رہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس کھانے میں نہ صر ف جدت آئی ہے بلکہ یہ حفظان صحت کے اصولوں سے زیادہ مطابقت بھی رکھنے لگا ہے۔ پہلے پہل یہ چکنائی سے بھرپور ہوتا تھا لیکن اب اس کی تیاری کے لئے کُکنگ کے بہتر سے بہتر طریقے اپنائے جاتے ہیں۔

ایک زمانہ تھا کہ فش اینڈ چپس استعمال شدہ اخبار میں رکھ کر دے دی جاتی تھی۔ یہ طریقہ مناسب نہیں تھا۔ یوں اخبار کی سیاہی بھی کھانے میں شامل ہو جاتی تھی، جو صحت کے لئے مضر تھی۔ برطانیہ میں 20 برس قبل اس عمل پر پابندی لگا دی گئی۔

تاہم بنیادی طور پر اس کی تیاری آج بھی روایتی انداز میں ہی کی جاتی ہے۔ اور یہ ہے بھی انتہائی سادہ۔ بس اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ اس کے لئے بہترین آلو اور بہترین مچھلی استعمال کی جائے۔

بیشتر لوگ اسے ایک خاص ڈش قرار دیتے ہیں اور کام سے بھرپور ہفتہ ختم ہونے پر فش اینڈ چپس کی دعوت اڑانا ان کے لئے ایک تسکین کی بات ہوتی ہے۔

بعض لوگ فش اینڈ چپس کو فاسٹ فوڈ کے دیگر معروف ریستورانوں پر دستیاب چپس سے بہتر قرار دیتے ہیں بلکہ کہیں اور فِکنے والے چپس کو سرے سے چپس ہی تسلیم نہیں کرتے۔

اس کھانے کا تعلق ساحل سمندر پر تفریح سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگوں کو شہر کے بیچوں بیچ فش اینڈ چپس کا لنچ بھی ساحل کی دھوپ کی یاد دلاتا ہے۔

Typisch britisches Essen: Fisch und Chips
فش اینڈ چپس برطانیہ کی مرغوب غذا ہےتصویر: dpa

فش اینڈ چپس کی انتہائی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی رہی ہے کہ عوام کے لئے یہ ایک سستا کھانا تھا، جو آسانی سے دستیاب بھی تھا۔ آلو اور مچھلی کی بھی بہتات تھی۔

برطانیہ میں فش اینڈ چپس کا کاروبار 60 ہزار افراد کو براہ راست روزگار فراہم کئے ہوئے ہے جبکہ اس کے لئے مچھلی فراہم کرنے والے ماہی گیر اور آلو مہیا کرنے والے کسانوں کو ملنے والے مالی فوائد اس کے علاوہ ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی