1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی انتظامیہ کے لئے ایران اور قطر کی مالی امداد

17 اپریل 2006

مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں کرنے والے چار کے گروپ کا ارادہ ہے کہ فلسطینی خود مختار علاقوں میں حماس کی قیادت میں قائم نئی حکومت کے لئے مالی امداد کو سیاسی دباﺅ کا ذریعہ بنا کرحماس کو مجبور کیا جائے کہ وہ تشدد کی سیاست ترک کرنے کا اعلان کرے اور اسرائیل کے ریاستی وجود کے حق کو تسلیم کرے۔ دو اسلامی ملکوں ایران اور قطر نے فوری طور پر اسمعیل ہانیہ کی حکومت کو 50، 50 ملین ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYLp
نئے فلسطینی وزیر اعظم اسمعیل ہانیہ
نئے فلسطینی وزیر اعظم اسمعیل ہانیہتصویر: AP

نئے فلسطینی وزیر اعظم اسمعیل ہانیہ نے ابھی کچھ عرصہ قبل ایک برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں مغربی دنیا پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ حماس کی حکومت سے متعلق اپنے رد عمل میں دوہرے معیارات کا مظاہرہ کررہی ہے۔اسی بارے میں نئی فلسطینی انتظامیہ میں وزیر خزانہ کے فرائض انجام دینے والے عمر عبدالرزاق نے بھی آج الزام لگایا کہ شدید مالی مشکلات کی شکار فلسطینی حکومت کو مالی امداد فراہم نہ کرنے کی دھمکیاں دے کریورپی یونین، روس، امریکہ اور اقوام متحدہ جنوری میں ہونے والے فلسطینی جمہوری انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

دریں اثناءچار کے اس گروپ کے علاوہ کینیڈا وہ پہلا مغربی ملک ہے جس نے باقاعدہ اعلان کردیا ہے کہ وہ حماس کی قیادت میں قائم نئی فلسطینی حکومت کی کوئی مالی مددنہیں کرے گا۔ امریکہ اور یورپی یونین فلسطینیوں کو امدادی رقوم مہیا کرنے والے دیگر تمام ملکوں سے بھی یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ خود مختار انتظامیہ کو اس وقت تک کوئی مدد مہیا نہ کریں جب تک کہ حماس اسرائیل کوایک ریاست کے طور پر تسلیم نہ کر لے۔

اس مطالبے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دو اسلامی ملکوں ایران اور قطر نے فوری طور پر اسمعیل ہانیہ کی حکومت کو 50، 50 ملین ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ نئی فلسطینی حکومت کو درپیش شدید مالی مشکلات میں کمی کی جاسکے۔ واضح رہے کہ نئی فلسطینی حکومت کے پاس اتنے مالی وسائل بھی نہیں کہ وہ سرکاری ملازمین کو ان کی تنخواہیں ادا کر سکے۔