1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینی علاقوں کے ابتر سیاسی حالات

13 جون 2006

فلسطینی گروپوں فتح اور حماس کی باہمی چپقلش زور پکڑتی جا رہی ہے۔ پیر کی شام فتح سے قریبی وابستگی رکھنے والے چند سومسلح افراد نے مغربی اُردن کے شہر راملہ میں پارلیمان کی عمارت اور حماس حکومت کے وزیرِ اعظم اسماعیل حانیہ کی سرکاری رہائش گاہ پردھاوا بول دیا، جہاںاُنہوںنے شدید توڑ پھوڑ کی، آگ لگائی اور سازو سامان کو نقصان پہنچایا۔ منگل کو قبل از دوپہر بھی فتح گروپ کے مسلح افراد نے شہر نابلُوس میں حماس کے ایک رکنِ پارل

https://p.dw.com/p/DYL7
راملہ میں فلسطینی پارلیمان پر ہونے والا حملہ
راملہ میں فلسطینی پارلیمان پر ہونے والا حملہتصویر: AP

یمان کے گھر میں گھس کر وہاں آگ لگا دی۔ فتح کے ارکان نے آج منگل کو دو اور شہروں میں بھی حماس کے دفاتر کو بھی نذرِ آتش کر دیا۔

حماس نے اپنے خلاف کی جانے والی اِن کارروائیوں پر احتجاج کےلئے آج غزہ پٹی میں مظاہرے کی اپیل کر رکھی تھی، جس میں تین ہزار سے زیادہ فلسطینی شریک ہوئے۔

اِسی دوران سرکردہ فلسطینی سیاستدان صائب ایراکات نے فلسطینی علاقوں کی صورتِحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فلسطینیوں کی داخلی جنگ حماس حکومت کے خلاف جاری بین الاقوامی پابندیوں کو اور زیادہ شدید بنا دے گی۔

فلسطینی انتظامیہ کو مغربی دُنیا اور اسرائیل کی جانب سے ہر قسم کی امداد کی بندِش کے چار مہینے بعد تقریباً 80 فیصد فلسطینی باشندے صدر محمود عباس کے 26 جولائی کو مجوزہ اُس ریفرینڈم کی حمایت کر رہے ہیں، جس میں اسرائیل کے وجود کو بالواسطہ طور پر تسلیم کرنے کا ذکر کیا گیا ہے اور جس کو حماس سختی سے رد کر رہی ہے۔ رائے عامہ کا یہ جائزہ آج مغربی اُردن کی بِیر سائیت یونیورسٹی نے شائع کیا ہے۔

بین الاقوامی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے آج کہا کہ فلسطینی علاقے خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اور تشدد کے کسی بھی بڑے واقعے، جیسے کہ کسی سرکردہ رہنما کے قتل کا نتیجہ مکمل ابتری کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔

اِسی دوران حماس کابینہ کے واحد عیسائی رکن جُودے مَرکوس نے کوئی وجہ بتائے بغیر اپنے عہدے سے استعفےٰ دیدیا ہے۔ تاہم پارلیمان کے اسپیکر عزیز دوائک کے مطابق وزیرِ سیاحت نے یہ فیصلہ اپنے گھر میں ایک دزجن سے زیادہ نقاب پوش اور مسلح افراد کی طرف سے ڈرائے اور دھمکائے جانے کے بعد کیا ہے۔