1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلموں کی غیر قانونی فروخت کے خلاف بالی اور ہالی ووڈ کا اتحاد

20 مارچ 2010

ہالی ووڈ اور بالی ڈوڈ کے نمایاں ہدایتکاروں نے جنوب ایشیائی ممالک میں غیرقانونی طورپر فلمیں بیچنےکےخلاف ایک اتحاد بنا لیا ہے۔ جنوب ایشائی ممالک فلم بینوں کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ سمجھی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/MXz3
تصویر: picture-alliance/ dpa

موشن پیکچرزایسوسی ایشن آف امریکہ MPAA اور بھارت کے نمایاں فلم سٹوڈیوز نے اس اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اس اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ فلموں کے کاپی رائٹس قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے فلمسازوں کو بہت زیادہ مالی نقصان اٹھانا پڑرہاہے۔

MPAA کےچئیرمین ڈین گلکمان نے کہا ہے کہ بالی ووڈ یعنی امریکی فلم صنعت کی فلمیں عالمی مارکیٹ میں نمائش سے قبل ہی بھارت پہنچ جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا:’’ اس چیز کو روکنا ہی پڑے گا۔‘‘

بھارتی معروف فلمساز یش چوپڑا نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’ کاپی رائٹس قوانین کی خلاف ورزی کے نتیجے میں بھارتی فلمی صنعت میں ہرسال لاکھوں ڈالر کا نقصان اٹھا رہی ہے۔ جب piracy یعنی کاپی رائٹس کی بات کی جاتی ہے تو بھارت کا شمار ان دس ممالک میں ہوتا ہے جو اس جرم کا شکار ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے سخت ضوابط پر مؤثرعمل درآمد کے لئے حکومت کا تعاون درکار ہے۔ مووی کیمرہ کے ساتھ لوگوں کو سنیما گھروں میں جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئےکیونکہ وہ فلمیں ریکارڈ کر کے آگے فروخت کر دیتے ہیں۔

Filmindustrie Bombay Bollywod Indien
فلموں کی غیر قانونی فروخت سے اس صنعت کو سالانہ کئی ملین ڈالر کا نقصان پہنچتا ہےتصویر: AP

بھارت کی طرف سے جن فلم اسٹوڈیوز نے piracy کے خلاف اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے ان میں UTV موشن پیکچرز، ری لائینس بگ اینٹرٹینمنٹ اوریش راج فلمز شامل ہیں۔

بھارتی اورامریکی ادروں کی طرف سے کی جانی والی ایک مشترکہ تحقیق کے اعدادوشمار کے مطابق بھارتی صارفین ہر سال کوئی سات بلین غیر قانونی ڈی وی ڈیز خریدتے ہیں۔ جس سے بھارتی فلمی صنعت کو سالانہ 959 ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

گلکمان نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس اتحاد کا مقصد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کاپی رائٹس کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھانے کے علاوہ بھارتی فلم صنعت سے وابستہ لوگوں کے حقوق کا بھی خیال رکھے گا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر