1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلپائنی باشندے کی جہاز کے ٹائلٹ میں خود کُشی

20 اکتوبر 2010

دُبئی میں ٹیکنشین کی حیثیت سے کام کرنے والے مارلون کیووا نے منیلا ائیر پورٹ پر لینڈنگ سے پہلے ہی جہاز کے بیت الخلاء میں خود کو پھانسی دے کر مار لیا۔

https://p.dw.com/p/PilY
تصویر: picture-alliance / dpa

ایک 36 سالہ فلپائنی باشندے نے مبینہ طور پر جہاز کے ٹائلٹ میں خود کُشی کر لی ہے۔ گلف ایئرلائنز اور منیلا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے اہلکاروں کے مطابق مارلون کیووا کی لاش گلف ایئرکی فلائٹ 154 کے ٹائلٹ سے پھانسی کے پھندے سے لٹکی ہوئی برآمد ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق خود کُشی کرنے والا یہ فلپائنی باشندہ دبئی میں بحیثیت ٹیکنیشین کام کرتا تھا۔ گلف ایئرکے طیارے سے وطن پہنچنے والے مارلون کیووا نے جہاز کی منیلا ایئر پورٹ پر لینڈنگ سےکچھ دیر پہلے بیت الخلاء میں جا کر خود کُشی کر لی۔ جہاز کے عملے نے اُسے اُس کی سیٹ پرنہ پاتے ہوئے ڈھونڈنا شروع کیا اور آخر کار اس کی لٹکی ہوئی لاش ٹائلٹ سے بر آمد کی۔

Asiatische Arbeiter beladen Schiffe im Hafen von Dubai
دبئی میں محنت کرنے والے غیر ملکی مزدورں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق جنوبی ایشیا ء سے ہےتصویر: dpa

منیلا ایئرپورٹ پر گلف ایئر لائنز کے سکیورٹی عملے کے سربراہ لیونسیونَکپل نے بتایا کہ اُن کے عملے نے مارلون کی جان بچانے کی ممکنہ کوششیں کیں مگر عملے کے اراکین اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔

جہاز میں مارلون کووے کے برابر بیٹھے ہوئے ایک مسافر عبدا لجبار نے اس افسوس ناک واقعہ کے بارے میں بتایا کہ مارلون دوران پرواز خاصے انتشار کا شکار نظر آ رہا تھا۔ وہ ہر تھوڑی دیر بعد اپنی سیٹ سے اُٹھ کر دیگر مسافروں کے پاس جاتا اور ہر کسی سےکہتا کہ اگر اُس سے کوئی غلطی یا گناہ ہوا ہو تو اُسے معاف کر دیا جائے۔ عبدالجبار کے مطابق مارلون کہتا پھر رہا تھا’ برائے مہربانی میرے تمام گناہ معاف کر دیجئے‘۔ عبدالجبار نے مزید کہا کہ جہاز کے زیادہ تر مسافر اُس وقت سو رہے تھے، جب وہ ایک ایک مسافر کے پاس جا کر اُن سے معافی مانگ رہا تھا۔

مارلون کی بیوی اور بھائی اُسے خوش آمدید کہنے کے لئے منیلا ائر پورٹ پر موجود تھے اور جیسے ہی انہیں اس کی موت کی خبر سنائی گئی تو اُس کی بیوی ولما نے زار وقطار روتے ہوئے کہا کہ ’’ میں تو اپنے شوہر کو زندہ سلامت دیکھنے اور اُس سے ملنے آئی تھی‘‘۔ ولما نے بتایا کہ مارلون نے دبئی سے روانگی سے پہلے اپنے گھر والوں کو فون کیا تھا اور وہ اُن سب سے ایئر پورٹ پر ملنے کا متمنی تھا۔ ولما نے کہا ’’ میرے شوہر نے ہرگز کوئی ایسا تاثر نہیں دیا تھا کہ اُسے کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش ہے‘‘۔

متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والے غیر ملکیوں خاص طور سے فلپائنی، بنگلہ دیشی، بھارتی اور پاکستانی مزدور پیشہ افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہونے کی خبریں اکثر وبیشتر منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔ دبئی، شارجہ، مسقط اور عمان وغیرہ میں ان مزدوروں کو میّسر رہائش اور ان کی روز مرہ زندگی کی ضروریات کی صورتحال ناگفتہ بہ ہوتی ہے۔ انسانی حقوق کے لئے سرگرم افراد اور تنظیمیں گاہے بگاہے اس بارے میں سوالات اٹھاتے رہتے ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں