1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فنون لطيفہ کے مختلف شعبوں ميں چينی فنکاروں کی عالمی سطح پر نماياں پذيرائی

26 اکتوبر 2011

فنون لطیفہ کے عالمی منظر نامے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے دنيا ميں چينی فنکاروں کی قدر و قيمت ميں اضافہ ہوا ہے اور وہ مغربی ممالک میں بھی فن کی دنیا میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12zF7
تصویر: AP

آرٹ پر تحقیق کرنے والے ادارے آرٹ پرائس کے مطابق گزشتہ برس چينی آرٹسٹوں کے تخلیق کردہ فن پارے اپنی فروخت میں کافی نمایاں رہے اور یوں اس نے صرف پانچ برس کے عرصے میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

چین میں آرٹ کی مانگ اور منڈی میں اضافے سے متمول شوقین چینی باشندے اپنے ہم وطنوں کے فن پاروں کو خرید رہے ہیں جس سے چینی فنکاروں کو منہ مانگے دام مل رہے ہیں۔

يہی وجہ ہے کہ فن پاروں کی عالمی سطح پرہونے والی مجموعی فروخت کے اعتبار سے اس وقت چين کے پانچ آرٹسٹس نیلامی کی عالمی درجہ بندی ميں دنيا کے پہلے دس آرٹسٹوں میں آ گئے ہیں۔

Sotheby`s Auktion Alberto Giacometti London
آرٹ کی بین الاقوامی نیلامیوں میں چینی فن پاروں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے امريکہ کے پوپ گلوکار جيف کونز اور برطانيہ کے ڈيمين ہرسٹ جيسے معروف فنکاروں کو بھی پيچھے چھوڑ ديا ہے۔ اگر ايک وسيع جائزہ ليں تو یہ بات عياں ہو جاتی ہے کہ گزشتہ برس دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فروخت ہونے والے فن کے سو مختلف نمونوں ميں سے پينتاليس چينی فنکاروں کی تخليق تھے۔

ان چينی فنکاروں ميں کچھ فنکار عالمگير شہرت کے حامل بھی ہيں جيسا کہ بيجنگ سے تعلق رکھنے والے Zeng Fanzhi، جو دنيا بھر ميں اپنی پينٹنگز کی وجہ سے مشہور ہيں اور رواں سال جون تک عالمی سطح پر فروخت کے اعتبار سے انھيں درجہ بندی ميں دوسرا مقام حاصل تھا۔ عالمی شہرت کے حامل فنکاروں کے علاوہ بعض فنکار ايسے بھی ہیں جن کی مغربی ممالک ميں اتنی پذيرائی نہيں ہوئی اوروہ ان سے شناسا تک نہيں، جيسا کہ دو چينی مصور وينگ يی ڈونگ اور زوہو چنايا، مگر فنکاروں کی عالمی درجہ بندی ميں انہيں بالترتيب ساتواں اور دسواں مقام حاصل ہے۔

چينی فنکاروں کے کام کو سراہتے ہوئے اب انہيں عالمی سطح پر منعقدہ تقاريب ميں مدعو کيا جاتا ہے اور يہی وجہ ہے کہ مغربی دنیا میں آرٹ کی نمائشوں ميں جہاں ايشيا ، افريقہ اور لاطينی امریکہ جیسے ممالک کی بڑھتی ہوئی شرکت کے باوجود يورپ اور شمالی امريکہ کو بالادستی حاصل تھی، وہاں اب چينی فنکاروں کو بھی مدعو کيا جاتا ہے۔

يورپ ميں فنون لطيفہ کی ترويج اور ترقی کے ليے آرٹ فيئرز کا انعقاد کرنے والے معروف ادارے FIAC کی صدر جينيفر فلے نے اس حوالے سے بتايا کہ وہ چينی فنکاروں کے کام کو فروغ دينا چاہتی ہيں۔ ان کا کہنا تھا کہ حال ہی ميں پيرس ميں اختتام پذير ہونے والے آرٹ فيئر ميں مجموعی طور پر ايک سو اڑسٹھ گيلرياں تھيں اور ان ميں صرف ايک کا تعلق چين سے تھا جو کسی بھی اعتبار سے ان کے کام کی واضح نمائندگی کا اظہار نہيں۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ چين ميں بہت ہی دلچسپ فن کے نمونے ابھر کر سامنے آ رہے ہيں۔

BdT Auktionshaus Christie
چین کے متمول شوقین باشندوں کی جانب سے بھی آرٹ کے نمونوں کی خریداری میں اضافے کا رجحان دیکھنے کو آ رہا ہےتصویر: dpa

فنون لطيفہ کی معروف امريکی نقاد باربرا پولاک نے چين ميں آرٹ کی ترقی اور تجربات کے حوالے سے تحقيقی مطالعہ کيا ہے۔ وہ اس حواے سے کہتی ہيں کہ مغرب ميں اس حوالے سے تيزی سے تبديلی آ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نيويارک کی ہر اہم گيلری ميں کسی نہ کسی چينی فنکار کی کاوش موجود ہے۔

چين کو رواں سال جون تک عصر حاضر کے آرٹ کی نيلامی ميں ميں تين سو نوے ملين يورو حاصل ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں امريکہ نے دو سو ستائيس ملين يورو حاصل کيے۔ اس سے عالمی سطح پر چينی فنکاروں کی پذيرائی کا اظہار ہوتا ہے اور يہی وجہ ہے کہ نيلام کنندگان بھی اس خطے ميں زيادہ سرمايہ کاری کر رہے ہيں۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: حماد کیانی