1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجیوں نے ہم سے ایک ایک کر کے جنسی زیادتی کی، روہنگیا خاتون

26 نومبر 2016

میانمار سے فرار ہونے والی خاتون حبیبہ نے کہا ہے کہ میانمار کے فوجیوں نے اسے اور اس کی اٹھارہ سالہ بہن سمیرا کو ایک ایک کر کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ دونوں بہنیں تشدد سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2TIkB
Rohingya Flüchtlinge Myanmar Bangladesch
اس تشدد کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش اور چین میں پناہ لے چکے ہیںتصویر: Reuters/M.P.Hossain

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میانمار کی روہنگیا مسلم برادری سے تعلق رکھنے والی جواں سال حبیبہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فوجیوں نے اسے اور اس کی بہن سمیرا کو باندھ کر باری باری انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

روہنگیا مسلمانوں کے کئی دیہات مسمار اور نذر آتش، سیٹلائٹ تصاویر
میانمار روہنگیا کی نسل کشی کر رہا ہے، جان میکیسِک
روہنگیا مسلمانوں کی حالت اور بھی خراب ہو سکتی ہے

ان خواتین نے اپنی درد بھری کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ یہ ہولناک واقعہ ان کے گاؤں اودناگ میں پیش آیا۔ حبیبہ کے بقول پہلے میانمار کے فوجیوں نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر ان کا گھر بھی نذر آتش کر دیا گیا۔

یہ دونوں بہنیں اپنے بھائی ہاشم اللہ کے ساتھ فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ ہاشم نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم یہاں (بنگلہ دیش میں) بھی بھوک کا شکار ہیں لیکن کم ازکم کوئی ہمیں قتل کرنے کی کوشش یا تشدد کا نشانہ نہیں بنا رہا۔‘‘

حبیبہ نے کہا، ’’انہوں (فوجیوں) نے ہمارے گاؤں کے کئی مکانات کو نذر آتش کر دیا۔ انہوں نے میرے والد سمیت بہت سے لوگوں کو قتل بھی کر دیا اور مجھے اور میری بہن کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔‘‘ اس انٹرویو کے سلسلے میں حبیبہ نے اپنی شناخت ظاہر کرنے پر کوئی اعتراض نہ کیا۔

حبیبہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک فوجی نے انہیں دھمکی دی تھی کہ اگر وہ دوبارہ اس گاؤں میں نظر آئیں تو انہیں ہلاک کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے، اس لیے انہوں نے بنگلہ دیش کا رخ کیا۔

Myanmar Armee an der Grenze zu Bangladesch
میانمار میں ملکی فوج کی طرف سے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف جبر و تشدد کی بہت سے خبریں منظر پر آ چکی ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/Thein Zaw

میانمار میں ملکی فوج کی طرف سے روہنگیا کمیونٹی کے خلاف جبر و تشدد کی بہت سے خبریں منظر پر آ چکی ہیں، جن میں یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ ملکی فوج کے اہلکار اس اقلیتی مسلم آبادی کی خواتین کو ایک منظم طریقے سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس تشدد کے باعث ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش اور چین میں پناہ لے چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی دانستہ ’نسل کشی‘ کی مرتکب ہو رہی ہے۔

میانمار سے فرار ہو کر محفوظ مقامات تک پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں نے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی کئی کہانیاں سنائی ہیں۔ اس مسلم اقلیت کا کہنا ہے کہ میانمار میں اس کمیونٹی کو تشدد کا اور اس کی خواتین کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور روہنگیا مسلمانوں کا کھلے بندوں قتل عام بھی ہو رہا ہے۔