1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملہ ، پاکستان کا موقف

11 اکتوبر 2009

پاکستان میں فوج کے ہیڈکوارٹرز پر حملے کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والے دہشتگردی کے تمام واقعات کی کڑیاں جنوبی وزیرستان سے ملتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/K48a
تصویر: AP/Montage DW
Rehman Malik Pakistan
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: Shah Abdul Sabooh

انہوں نے کہا کہ ان حملوں کی معاونت کےلئے بیرونی خصوصاً افغانستان کے ہاتھ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، 'دہشتگرد عناصر کو جتنی بھی معاونت ہے وہ افغانستان سے مل رہی ہے ہم نے اس پر احتجاج بھی کیا ہے اور جب بھی باضابطہ مذاکرات ہوئے ہیں ہم نے اس بات کو اٹھایا ہے۔ اسلحہ اور دیگر قسم کی معاونت کو افغانستان سے روکا جائے۔ آنے والے وقت میں ہمارے ہمسایہ ممالک کو خیال سے رکھنا پڑے گا۔‘‘

دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے دہشت گردوں پر قابو پانے اور بڑی تعداد میں یرغما لیوں کی بحفاظت رہائی پر پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کو مبارکباد دی ہے۔اسکے علاوہ دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے بریگیڈیئر انوارالحق اور لیفٹیننٹ کرنل وسیم کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

Rawalpindi Pakistan
شدت پسندوں نے ہفتہ کو فوجی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیاتصویر: AP

ادھر فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو دہشت گردوں کی تصاویر ذرائع ابلاغ کو جاری کر دی ہیں اور ان دہشت گردوں کی عمریں بیس سے تیس سال کے درمیان ہیں۔تاہم بعض حلقے اس بات پر بھی تنقید کر رہے ہیں کہ جی ایچ کیو پر حملوں کی واضح پیشگی اطلاع کے باوجود دہشتگرد کس طرح اتنے حساس مقام پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ نواز کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے بھی کچھ اسی طرح کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، 'اس بات کی تحقیقات ضروری ہیں کہ کافی دن پہلے اخبار ات میں یہ خبر شائع ہونے کے باوجود کہ فوجی وردی میں ملبوس دہشتگرد جی ایچ کیو پر اس نوعیت کا حملہ کر سکتے ہیں تو کیونکر احتیاطی اور سیکیورٹی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔'

راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے ایک داخلی سیکیورٹی دفتر میں پانچ دہشتگردوں نے 18 گھنٹے تک جن2 4 فوجی اور سول اہلکاروں کو یرغمال بنائے رکھا تھا، ان میں سے 39 کو ایک کمانڈو آپریشن کے ذریعے بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا ہے۔

Athar Abbas Sprecher der pakistanischen Armee
فوجی ترجمان اطہرعباستصویر: AP

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی کارروائی کے دوران تین یرغمالیوں اور کمانڈوز کے علاوہ چار دہشتگرد بھی مارے گئے جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کے سرغنہ عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔حکام کے مطابق عقیل عرف ڈاکٹر عثمان راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کا رہائشی ہے اور وہ پنجابی طالبان نام کی اس تحریک کا سربراہ ہے جس نے رواں سال مارچ میں پاکستان کا دورہ کرنے والی سری لنکن ٹیم کو لاہور میں دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بنایا تھا اور اس حملے میں پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ادھر فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق سیکیورٹی آفس سے یرغمالیوں کی رہائی کے بعد کلیئرنس آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، 'سیکیورٹی آفس کی عمارت میں یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔ اس کارروائی میں تین یرغمالی بھی ہلاک ہوئے تھے اور اس وقت صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔'

رپورٹ: شکوررحیم ، اسلام آباد

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں