1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوکو شيما کے گرد انخلائی زون کتنا بڑا ہونا چاہيے؟

31 مارچ 2011

جاپانی حکومت نے فوکو شيما کے ايٹمی بجلی گھر سے خارج ہونے والی تابکاری سے شہريوں کو بچانے کے لئےگردو پيش کے 20 کلوميٹر علاقے کو خالی کردينے کی ہدايات جاری کی ہيں۔ ليکن گرين پيس نے حفاظتی زون ميں اضافے کا مطالبہ کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/10lRq
گرين پيس کے ماہرين کی ٹيمتصویر: Greenpeace

 تحفظ ماحول کی تنظيم گرين پيس کے ماہرين نے اس حفاظتی زون کو وسيع کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔ کيونکہ انہوں نے 40 کلوميٹر دور تک کے مقامات پر خاصی زيادہ تابکاری کا سراغ لگايا ہے۔ حفاظتی زون سے آبادی کے انخلاء سے کتنی حفاظت ہو سکتی ہے اور اسے کتنا بڑا ہونا چاہيے؟

جب مسئلہ آبادی کو نظر نہ آنے والی ايٹمی تابکاری سے بچانے کا ہو تو پھر سوال  یہ ہے کہ ایسا زون يا علاقہ کتنا بڑا ہونا چاہيے جہاں سے آبادی کو جوہری تابکاری کے خطرات سے بچانے کے ليے نکال لينا لازمی ہونا چاہيے؟ 20 کلوميٹر،30 يا 40 کلوميٹر یا پھراس سے بھی زيادہ؟ ميونخ ميں تابکار شعاعوں کی طب کے ہيلم ہولٹس سينٹر کے سربراہ پروفيسر کرسٹوف ہيوئشن اس حوالے سے کہتے ہیں:

      ’’ جوہری تابکاری ميں فاصلے کے ساتھ ساتھ اصولی طور پر رقبے کی نسبت سے کمی ہوتی ہے۔ ليکن تابکاری ہوا اور موسم کی مناسبت سے بھی پھيلتی ہے۔ اس لئے ارد گرد ميں 20 کلوميٹر کے دائرے ميں آبادی کا انخلاء مناسب تو ہے ليکن اسے کافی يا ناکافی نہيں کہا جاسکتا۔ موزوں يہ ہے کہ تابکاری کی پيمائش کرکے ديکھا جائے کہ وہ کہاں تک پھيل چکی ہے اور اسی سمت ميں انخلاء بھی ہو۔‘‘

Japan Fukushima Rauch Atomreaktor
فوکو شيما پلانٹ سے بلند ہوتا ہوا دھواںتصویر: AP

گرين پيس بھی عين يہی مطالبہ کررہی ہے کيونکہ اس کی ايک ٹيم نے فوکو شيما ايٹمی بجلی گھر سے 40 کلو ميٹر دور واقع شہر ليتات ميں تابکاری کی بہت بڑی مقدار کی پيمائش کی ہے۔ گرين پيس کے ايٹمی توانائی کے ماہر جان بيراناک کا اس  حوالے سے کہنا ہے:

              ’’ ہم نے پتہ چلايا ہے، اور حکومت نے اس کی تصديق بھی کردی ہے کہ موجودہ انخلائی زون سے بہت زيادہ فاصلے پر موجود ديہاتوں اور شہروں ميں بھی تابکاری کی خطرناک حد تک زيادہ مقدار پائی گئی ہے۔ اس لیے يہ واقعی ضروری ہے کہ لوگوں کو اور زيادہ وسيع علاقے سے باہر نکالا جائے۔ اس سلسلے ميں حاملہ عورتوں اور بچوں کو ترجيح دينے کی ضرورت ہے کيونکہ ان کے لئے جوہری تابکاری اور بھی زيادہ خطرناک ہوتی ہے۔‘‘

بيراناک نے کہا کہ فی الحال متاثرہ علاقوں کی غذائی اشياء کو استعمال نہيں کيا جانا چاہيے:

                                                                       انہوں نے اس کی شکايت کی کہ جاپانی حکام علاقے کے لوگوں کو کافی اطلاعات فراہم نہيں کررہے ہيں اور اس حوالے سے حفاظتی اقدامات یا کسی قسم کی تنبيہہ بھی جاری نہيں کی جارہی۔

’’ مسئلہ يہ ہے کہ جاپانی حکام علاقے کے عوام کو ضروری اور کافی اطلاعات فراہم نہيں کررہے ہيں۔مثال کے طور پر ہم نے شہر کے مير سے بات کی۔ مير کو کوئی اعدادو شمار فراہم نہيں کئے گئے ہيں۔انہيں حکام کی طرف سے کسی قسم کی وارننگ نہيں ملی ہے، کچھ بھی نہيں۔ اس لئے ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہيں کہ وہ ضروری اقدامات کريں۔‘‘

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں