1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بُک پر ادتیاناتھ کی ’قابل اعتراض‘ تصویر، ایک شخص گرفتار

شمشیر حیدر
24 مارچ 2017

بھارتی پولیس نے بائیس سالہ راحت خان کو فیس بُک پر بھارتی ریاست اتر پردیش کے نومنتخب وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کی ’قابلِ اعتراض‘ تصویر پوسٹ کرنے کے جرم میں گرفتار کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Ztqz
Indien Amtseid Yogi Adityanath, Staat Pradesh
تصویر: Reuters/P. Kumar

نوجوان بھارتی شہری راحت خان نئی دلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا کا شہری ہے۔ راحت کو مقامی پولیس نے اتر پردیش کے نو منتخب وزیر اعلیٰ ادتیاناتھ یوگی کی ایک ’قابل اعترض‘ تصویر سوشل میڈیا نیٹ ورک فیس بُک پر پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔

اس بھارتی مسلمان شہری کے خلاف درخواست ادتیاناتھ کی بنائی ہوئی ہندو نوجوانوں کی ایک تنظیم نے جمع کرائی تھی۔

راحت خان کی گرفتاری پر بھارتی سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا۔ زیادہ تر بھارتیوں نے اس خبر کو بغیر اپنی رائے دیے شیئر کیا تاہم چند ٹوئٹر صارفین نے محتاط انداز میں راحت خان کے حق میں لکھا کہ اس کے لیے راحت کا کوئی سامان نہیں۔

اتر پردیش بھارت کی سب سے گنجان آباد ریاست ہے جہاں کی مجموعی آبادی دو سو بیس ملین سے بھی زائد ہے۔ اس ریاست میں قریب سوا چار کروڑ مسلمان بھی آباد ہیں۔ حال ہی میں منعقد ہونے والے ریاستی انتخابات میں بھاری جیت کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہندو قوم پرست متنازعہ سیاست دان ادتیاناتھ کو صوبائی وزیر اعلیٰ بنا دیا تھا۔

مسلم مخالف اور ہندو قوم پرست کو وزیر اعلیٰ بنانے کے مودی کے اس فیصلے کو بھارت کا لبرل طبقہ ملک کو ’ہندو بھارت‘ بنانے کی جانب اٹھایا گیا ایک بڑا قدم سمجھتا ہے۔ تاہم بی جے پی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ادتیاناتھ صوبے میں گُڈ گورنس اور کرپشن کا خاتمہ کریں گے۔

ادتیاناتھ کے گرو مہانت اویدیاناتھ مہاراج نے سن 1992 میں سولہویں صدی میں تعمیر کی گئی بابری مسجد کو منہدم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ ادتیاناتھ بھی مہانت بننے کے بعد اپنے گُرو کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ ہندو مذہب اور ثقافت کا احیاء گورکھ ناتھ مندر کے مہانتوں کے ایجنڈے پر ہمیشہ سرفہرست رہا ہے۔ یوگی ادتیاناتھ بھی اس مقصد پر کاربند ہیں اور وہ اپنی تقریروں میں ہمیشہ اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ ہندو اکثریت والے بھارت کو مسلم اقلیت سے خطرات لاحق ہیں۔

بھارت میں اجمیر میں حملہ کرنے والے ایک ہندو انتہا پسند کی ماضی میں مبینہ طور پر ادتیاناتھ سے ملاقات کی خبر کے حوالے سے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اس کی تفتیش کی جانا چاہیے۔

ادتیاناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد اتر پردیش میں متعدد مذبح خانے بند ہونے کی خبریں بھی گردش میں ہیں۔ اسی حوالے سے ایک خبر یہ بھی تھی کہ ریاست کے چڑیا گھر میں شیروں کی خوراک کے لیے بھی گائے کا گوشت دستیاب نہیں۔  اس بارے میں ایک صارف نے طنزیہ طور پر لکھا، ’’کیا ادتیاناتھ اب شیر کو بھی ذاتی طور پر پاکستان پہنچائیں گے؟ شیر کی حرکت کتنی ملک مخالف ہے!‘‘