1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بک پر ’تعصب‘ کی چھاپ ختم کرنے کی پلاننگ

بینش جاوید24 مئی 2016

سوشل میڈیا کا اہم ستون خیال کیے جانے والے فیس بک نے ’رجحان یا ٹرینڈ‘ وضع کرنے والے مواد کے انتخاب کے طریقہٴ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Itg2
Deutschland Mark Zuckerberg in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

نئے ضابطے کے تحت اب فیس بک پر ’ٹرینڈنگ مضامین‘ کا تعین کرنے کے لیے مختلف اخبارات و جرائد میں چھپنے والی اہم رپورٹس پر مزید انحصار نہیں کی جائے گا۔ ایسے اخبارات و جراُئد میں وال اسٹریٹ جرنل، ہفنگٹن پوسٹ اور ڈرج رپورٹ جیسے معتبر نام شامل ہیں۔ فیس بک کے ایک اعلامیے کے مطابق اب ٹرینڈ یا رجحان کا باعث بننے والے موضوعات کی نظرثانی کے لیے مروجہ انداز میں بھی تبدیلی لائی جائے گی اور اِس کے لیے فیس بک ایڈیٹرز کی تربیت کے زیادہ مواقع پیدا کیے جائیں گے تاکہ وہ سیاسی معاملات میں غیرجانبدارانہ رویہ اپنا سکیں۔

فیس بک میں اِس نئی تبدیلی کی وجہ ایک ٹیکنیکل ویب سائٹ Gizmodo پر چھپنے والی رپورٹ ہے، جس میں ایک سابقہ کنٹریکٹر نے الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک میں دانستہ طور پر قدامت پسند خبروں اور رپورٹوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ ٹیکنیکل ویب سائٹ پر یہ رپورٹ رواں ماہ کے اوائل میں شائع کی گئی تھی۔ کنٹریکٹر کے مطابق نیوز کیوریٹرز کی مرضی پر یہ منحصر ہوتا تھا کہ وہ کس موضوع کو بلیک لسٹ کر دے اور کس کو شائع کرنے کی اجازت دے گا۔

GMF facebook Logo
فیس بک کے سابقہ کنٹریکٹر نے الزام عائد کیا تھا کہ فیس بک میں دانستہ طور پر قدامت پسند خبروں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے

اسی طرح تقریباً دو ہفتے قبل قدامت پسند سینیٹر جان تھُون نے بھی فیس بک سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ نیوز اور رپورٹس کو شائع کرنے کے طریقہٴ کار کو عام صارفین کے لیے واضح کرے۔ سینیٹر جان تھُون نے فیس بک کو ایک خط میں لکھا، ’’ فیس بک کے ٹرینڈ وضع کرنے والے موضوعات ایک جانبدار روہیے کے عکاس ہوتے ہیں اور اِس صورت میں فیس بک کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ وہ مختلف خیالات اور نظریات کے حامل افراد کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔

ان الزامات کے نتیجے میں فیس بک نے اندرونی تحقیقات بھی کرائی ہیں جس نے یہ ثابت کیا یہ قدامت پسند اور آزاد خیال دونوں طرح کی رائے کو ایک جیسے معیار کے مطابق جانچنا اور پرکھنا ضروری ہے اور نئے ضوابط کی منظوری اسی تناظر میں دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ فیس بک کے تفتیشکاروں کو کسی منظم تعصب کی شہادت دستیاب نہیں ہوئی تھی لیکن پھر بھی مزید احتیاط کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ ان خدشات کو زائل کرنے کے لیے فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کئی قدامت پسند سیاستدانوں اور میڈیا ٹائیکون و ماہرین کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے۔