1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قابل اعتبار پر اب اعتبار نہیں!

20 اکتوبر 2009

بھارتی سلیکٹرز کو راہل ڈراوڈ جیسے ورلڈ کلاس بیٹسمین کی امیج کا کچھ تو خیال رکھنا چاہیے!

https://p.dw.com/p/KAlQ
راہل ڈراوڈ نے سری لنکا میں سہ فریقی ٹورنامنٹ میں 14، 47 اور 39 رنز بنائےتصویر: ap

بالکل کل کی بات لگتی ہے جب راہل ڈراوڈ کو ’بیک بون‘ یعنی ریڑھ کی ہڑی، ’وال‘ یعنی دیوار اور ’مسٹر ریلائیبل‘ یعنی قابل اعتبار جیسے القاب اور خطابات سے نوازا جاتا تھا اور اب بھارتی سلیکٹرز نے ڈراوڈ کے لئے ون ڈے کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے کو ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور بنا دیا ہے۔

’کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا‘

راہل ڈراوڈ سے پہلے سابق کپتان سورو گنگولی بھی سلیکٹرز سے یہ راگ سن چکے ہیں کہ ٹیم میں نئے کھلاڑیوں، نئے جوش اور ولولے کی ضرورت ہے۔ بالکل صحیح بات ہوتی اگر اس بات کے پیچھے نیک نیتی کارفرما ہوتی۔

اگر ایسا ہوتا تو کیوں کر راہل ڈراوڈ کو تقریباً دو سال بعد سہ فریقی ’کمپیک کپ‘ اور پھر جنوبی افریقہ میں حال ہی میں کھیلی گئی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لئے ٹیم میں واپس بلالیا گیا؟ ٹیم میں اپنی واپسی پر راہل ڈراوڈ نے سری لنکا میں سہ فریقی ٹورنامنٹ میں 14، 47 اور 39 رنز بنائے جبکہ چیمپیئنز ٹرافی کے دو میچوں میں 76 اور چار رنز اسکور کئے۔ پانچ اننگز میں مجموعی طور پر 36 کی اوسط سے 180 رنز بنانے کے باوجود بھارتی سلیکٹرز نے راہل ڈراوڈ کو آسٹریلیا کے خلاف ’ہوم‘ یا گھریلو سیریز کے لئے پہلے دو میچوں کے لئے اعلان شدہ اسکواڈ سے ڈراپ کیا۔ آخر کیوں؟

اس سوال کا جواب سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کپتان انیل کمبلے کے پاس بھی نہیں ہے۔ انیل کمبلے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہیں بھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ آخر راہل ڈراوڈ کو ڈراپ کیوں کیا گیا؟

کون ہے راہل ڈراوڈ؟

چھتیس سالہ ڈراوڈ نے 339 ون ڈے میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے۔ اس دوران ڈراوڈ نے تقریباً 40 کی اوسط سے 10765 رنز اسکور کئے ہیں، جن میں 12 سنچریاں اور 82 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ سلپ میں فیلڈنگ کرتے ہوئے راہل ڈراوڈ کے ہاتھوں کو آج بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر میں اب تک اپنے ’سیف ہینڈس‘سے 196 کیچ پکڑے ہیں۔ ڈراوڈ وہی کھلاڑی ہیں، جنہیں کریز پردیکھ کر بڑے بڑے سٹار گیندباز آج بھی پریشان ہوجاتے ہیں کہ ان کی صحیح تکنیک کا مقابلہ کیسے کیا جائے، یعنی کیسے انہیں آوٴٹ کیا جائے؟

Rahul Dravid Cricket Spieler Indien
چھتیس سالہ ڈراوڈ نے 339 ون ڈے میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی ہےتصویر: AP

ڈراوڈ نے 134 ٹیسٹ میچ بھی کھیلے ہیں، جن میں انہوں نے 26 سنچریوں اور 57 نصف سنچریوں کی بدولت 10823 رنز بنائے ہیں۔

گزشتہ دو تین برسوں میں صحیح تکنیک والے بیٹسمین یہ ثابت کرچکے ہیں کہ ایک اچھا ٹیسٹ کرکٹر ہی اچھا ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹر بھی ہوسکتا ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ ایک اچھا ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹر اچھا ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹر بھی ہو۔ ژاک کیلس، راہل ڈراوڈ، سچن ٹندولکر، راس ٹیلر، گریم سمتھ، اے بی ڈی ویلریز، جے پی ڈومینی، شین واٹسن، مائک ہسی، ڈیوڈ ہسی، مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگا کارا جیسے کھلاڑی کرکٹ کے ہر فارمیٹ میں اچھی اوسط سے رن بناکر اس بات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ لیکن روہت شرما، رابن اُتَھپا، شاہد آفریدی اور ڈوائن براوو جیسے ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے سٹار بیٹسمین ابھی تک ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی کارکردگی کو تسلی بخش معیار تک پہنچانے میں ناکام رہے ہیں۔

بہرحال بھارتی سلیکٹرز نے ’ہوم سیریز‘ کے لئے ’فلیٹ ٹریکس‘ پر سریش رینا، ویراٹ کوہلی اور رویندر جدیجہ جیسے نوجوان کھلاڑیوں کو اچھی کارکردگی دکھانے کا ایک بار پھر موقعہ فراہم کیا ہے۔ بیٹنگ کے لئے موزون ٹریکس پر رن بنانے کے بعد بھی بھارتی ٹیم کے لئے گھر سے باہر ٹورنامنٹس کے لئے وہ مسائل حل ہوتے نظر نہیں آتے کہ کیا یہ کھلاڑی فاسٹ ٹریکس پر شاٹ پچ گیند بازی کا مقابلہ کرنے کے اہل ہیں یا نہیں۔

انڈین پریمیئر لیگ میں زبردست کارکردگی دکھانے والے روہت شرما، یوسف پٹھان اور سریش رینا جیسے بیٹسمین ٹوئنٹی ٹوئٹنی کے ورلڈ کپ میں تیز بولرز کے سامنے اپنی وکٹیں ایسے گنواتے نظر آئے جیسے پویلین سے انہیں کوئی خوبصورت گرل فرینڈ بلا رہی ہو اور وہ فوراً سے پیشتر اس کے اشاروں پر ناچتے نظر آتے گئے، اور بس پویلین لوٹتے چلے گئے۔

جائزہ : گوہر نذیر گیلانی

ادارت : عاطف توقیر