1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قانون کا احترام نہ کرنے والے 141 پاکستانی ارکان پارلیمان معطل

19 اکتوبر 2010

پاکستانی الیکشن کمیشن نے اپنی آمدنی کے گوشوارے جمع نہ کروانے پر جن 141 ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت معطل کی ہے، ان میں چار وفاقی وزراء بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/Phfp
یہ قانون کی بالا دستی ہے کہ ارکان پارلیمنٹ معطل ہوئے ہیںتصویر: AP

الیکشن کمیشن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق ان وزراء میں وزیرتعلیم سردار آصف احمد علی، محنت اور افرادی قوت کے وزیر خورشید شاہ، اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت صمصام بخاری اور جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سیاحت مولانا عطاءالرحمٰن شامل ہیں۔

عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے، ان میں قومی اسمبلی کے 34، پنجاب اسمبلی کے 69، سندھ اسمبلی کے 16، خیبر پختونخوا اسمبلی کے 10 اور بلوچستان اسمبلی کے 12 ارکان شامل ہیں۔

پاکستان میں اس سے قبل بھی ارکان اسمبلی کو اپنی آمدنی کے گوشوارے بروقت جمع نہ کرانے پر معطلی کا سامنا تو کرنا پڑا ہے، مگر یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں قانون ساز اداروں کے ارکان کو معطل کیا گیا ہے۔

آئینی ماہرین کے مطابق معطل کئے گئے ارکان اسمبلیوں کے اجلاسوں میں شرکت نہیں کر سکتے اور وہ دراصل پارلیمانی ایوانوں میں داخلے کے حق سےبھی محروم ہو گئے ہیں۔ تاہم جن وزراءکی رکنیت معطل ہوئی ہے، وہ کچھ عرصے تک صرف وزیر کی حیثیت سے اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں۔

اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل چوہدری امیر حسین نے کہا: ''ہمارے ہاں پارلیمانی نظام حکومت ہے۔ اس لئے وزیر کا پارلیمنٹ کا ممبر ہونا ضروری ہے۔ لیکن جب ایسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، تو آئین میں آرٹیکل موجود ہے، جس کے تحت چھ ماہ تک کی گنجائش موجود ہے۔

ایسا کوئی بھی وزیر اپنے دفتر میں کام کاج کر سکتا ہے۔ لیکن اصولی بات یہ ہے کہ ہر کسی کو قانون کے احترام کے بارے میں سنجیدہ ہونا چاہئے اور جب تک کوئی رکن پارلیمان اپنے اثاثوں کے گوشوارے جمع نہیں کرواتا، اس کی رکنیت معطل رہتی ہے۔‘‘

Pakistan Rückkehr Chaudhrys ins Richter Amt
پاکستانی وکلاء نے الیکشن کمیشن کے اس اقدام کو سراہا ہےتصویر: AP

قومی اسمبلی کے جن ارکان کی رکنیت معطل کی گئی ہے، ان میں سے بارہ کا تعلق پیپلز پارٹی جبکہ سات کا مسلم لیگ نواز سے ہے۔ تاہم پنجاب اسمبلی میں ’ن‘ لیگ کے ارکان کو اپنی معطلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان پر تعداد کے لحاظ سے برتری حاصل ہے۔

مسلم لیگ نواز کے ترجمان صدیق الفاروق نے الیکشن کمیشن کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت سمیت سب کو آئین کا احترام کرنا چاہئے:

''یہ قانون کی بالا دستی ہے کہ ارکان پارلیمنٹ معطل ہوئے ہیں۔ عام شہری ہو یا کوئی جاگیردار یا سرمایہ داریا کوئی اور پڑھا لکھا آدمی، صحافی ہوں یا جرنیل، ہم یہ چاہیں گے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو اور قانون کی نظر میں سب برابر ہونے چاہیئں۔‘‘

معروف تجزیہ نگار سرور باری کا کہنا ہے کہ مضبوط جمہوری اقدار والے ممالک میں اگر ارکان اسمبلی کو اس طرح معطل کیا جائے تو وہ اسے اپنے لئے بڑی بدنامی سمجھیں گے۔ لیکن سرور باری کے بقول بدقسمتی سے پاکستانی سیاسی کلچر میں یہ معمول کی بات ہے۔

دریں اثناء پاکستانی الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خورشید احمد شاہ نے منگل کے روز اپنی آمدنی سے متعلق گوشوارے متعلقہ حکام کو جمع کرا دئے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں