1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قدرتی آفات کے سبب سالانہ اوسطاً چودہ ملين افراد بے گھر

عاصم سلیم
13 اکتوبر 2017

شديد بارشوں، سيلابی ريلوں، زلزلوں اور طوفانوں جيسی قدرتی آفات کے سبب ہر سال اوسطاﹰ چودہ ملين افراد بے گھر ہو رہے ہيں۔ ايسی آفات سے متاثر ہونے والے افراد کی سب سے زيادہ شرح ايشیائی ملکوں ميں ہے۔

https://p.dw.com/p/2lm2i
Japan Otsuchi - Folgen von Erdbeben/Tsunami
تصویر: Getty Images/AFP/T. Kitamura

تازہ ترين اعداد و شمار کے مطابق قدرتی آفات کے نتيجے ميں ہر سال اوسطاً چودہ ملين افراد بے گھر ہو رہے ہيں۔ يہ انکشاف اقوام متحدہ کے دفتر برائے ’ڈزاسٹر رسک ریڈکشن‘ (UNISDR) اور جنيوا ميں قائم ’انٹرنل ڈسپليسمنٹ مانيٹرنگ سينٹر‘ (IDMC) کی جانب سے جمعہ تيرہ اکتوبر کو جاری کردہ ايک رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ رپورٹ ميں خبردار کيا گيا ہے کہ جيسے جيسے عالمی سطح پر آبادی ميں اضافہ اور موسمياتی تبديليوں کے اثرات بڑھ رہے ہيں، مستقبل ميں بے گھر ہونے کے خطرات اور بھی زيادہ کشيدہ ہو سکتے ہيں۔

زلزلے، سونامی، سيلاب اور طوفان سے سب سے زيادہ افراد متاثر ہوں گے۔ متعلقہ ايجنسيوں کی پيشن گوئيوں کے مطابق ايسی قدرتی آفات سے متاثر ہونے والوں کا تناسب ايشيائی ممالک ميں زيادہ ہے، جہاں کی آبادی دنيا بھر کی مجموعی آبادی کا ساٹھ فيصد ہے۔ جن ملکوں ميں سب سے زيادہ افراد بے گھر ہوئے، ان ميں دس ميں سے آٹھ جنوب و جنوب مشرقی ايشيا ميں ہيں۔ ’ڈزاسٹر ریڈکشن‘ کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والی رپورٹ ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ بھارت ميں سالانہ بنيادوں پر 2.3 ملين اور چين ميں 1.3 ملين افراد مختلف وجوہات کی بنا پر بے گھر ہو جاتے ہيں۔ اس ميں اُن افراد کے اعداد و شمار شامل نہيں، جو کسی ممکنہ خطرے کے سبب کسی آفت کے آنے سے قبل ہی اپنا گھر بار چھوڑ ديتے ہيں۔

اس رپورٹ کے مطابق اگر امريکا اور روس ميں ’ڈزاسٹر ریڈکشن‘ کے ليے مناسب حکمت عملی اختيار نہ کی گئی اور اس ضمن ميں اقدامات نہيں کيے گئے، تو امکانات ہيں کہ وہاں بھی بڑے پيمانے پر لوگ قدرتی آفات کی وجہ سے بے گھر ہو سکتے ہيں۔

قدرتی آفات کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے ؟