1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کا بیٹا سعدی اور 31 قریبی ساتھی نائجر میں

13 ستمبر 2011

نائجر کے وزیر اعظم نے تصدیق کر دی ہے کہ لیبیا کے سابق رہنما معمر القذافی کے ایک بیٹے سعدی القذافی سمیت کئی دنو‌ں سے روپوش قذافی کے 31 قریبی ساتھی دو ستمبرسے نائجر میں موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/12Xgm
تصویر: dapd

پیرکو نائجر کے وزیر اعظم رافینی نے کہا، ’قذافی کے 32 قریبی ساتھی نائجر میں موجود ہیں اور ان میں معمر قذافی کے بیٹے سعدی کے علاوہ قذافی کی افواج کے تین جنرل بھی شامل ہیں‘۔

دارالحکومت نیامی میں غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات میں رافینی نے مزید کہا کہ گزشتہ دس دنوں کے دوران یہ لوگ چار مختلف قافلوں کی صورت میں نائجر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ قذافی کے ان ساتھیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

NO FLASH Al-Saadi Gadhafi
سابق رہنما معمر القذافی کے بیٹے سعدی القذافیتصویر: AP

وزیر اعظم رافینی نے یہ بھی کہا کہ نائجر پہنچنے والے ان تمام افراد میں سے کوئی بھی عالمی فوجداری عدالت کو مطلوب نہیں ہے، ’جہاں تک ہماری معلومات ہیں، تمام 32 افراد میں سے کوئی بھی جنگی جرائم کا مرتکب نہیں ہوا اور نہ ہی ان میں سے کوئی دی ہیگ کی جنگی جرائم کی خصوصی عدالت کو مطلوب ہے‘۔

نیامی حکام کے بقول جو اعلیٰ فوجی اہلکار نائجر پہنچے ہیں، ان میں لیبیا کی ایئر فورس کے سابق سربراہ الرفیع علی الشریف کے علاوہ معمر القذافی کے خصوصی محافظ علی خانا بھی شامل ہیں۔

ادھر لیبیا میں بنی ولید پر مکمل کنٹرول کے لیے باغی سپاہی اپنی چڑھائی جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق انہیں قذافی کے حامی دستوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ دریں اثناء سابق لیکن اس وقت روپوش رہنما معمر قذافی نے اپنے ایک نئے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ اور ان کے سپاہی اپنی جیت تک لڑائی جاری رکھیں گے۔

NO FLASH Mustafa Abd al-Dschalil
قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیلتصویر: picture-alliance/dpa

ایک اور پیشرفت میں قومی عبوری کونسل کے سربراہ مصطفیٰ عبدالجلیل نے قذافی کے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد طرابلس میں اپنے پہلے عوامی خطاب میں کہا کہ وہ لیبیا میں معتدل اسلام کے نظریات کی طرز پر مضبوط اور پائیدار جمہوریت کا راستہ ہموار کریں گے۔

دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل نے لیبیا کی قومی عبوری کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔ ایمنسٹی نے اپنی تازہ رپورٹ شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا میں خانہ جنگی کے دوران جہاں قذافی کی افواج نے انسانی حقوق کا خیال نہیں رکھا وہیں پر قذافی مخالف جنگجو بھی تشدد اور قتل جیسی کارروائیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک