1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قرآن کی بے حرمتی عدم برداشت اور تعصب ہے، اوباما

3 اپریل 2011

امریکی صدر باراک اوباما نے ایک امریکی پادری کی جانب سے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے۔ صدر اوباما نے پادری ٹیری جونز کے اس عمل کوناقابل برداشت اور تعصب پر مبنی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10meq
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما نے ہفتہ کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں قرآن کو نذر آتش کرنے اور اس عمل کے خلاف پرتشدد احتجاج دونوں کی مذمت کی گئی، ’’ کوئی بھی مذہب معصوم لوگوں کے سر قلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اور ایسے افسوسناک عمل کو درست قرار دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔‘‘ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں مذید کہا گیا، ’’ کسی بھی مقدس کتاب کی توہین، بشمول قرآن، ایک انتہائی ناقابل برداشت اور تعصب پر مبنی عمل ہے۔‘‘

Dossierbild Koran-Verbrennung 3
ٹیری جونز اپنی سابقہ مہم کے دورانتصویر: AP

امریکی صدر نے افغان شہر مزار شریف میں مارے جانے والے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے اہل خانہ اور دوستوں سے ہمدردی او تعزیت کا بھی اظہار کیا۔ اوباما کے بقول، ’’ یہی وقت ہے کہ ہم مشترکہ طور پر انسانیت کے جذبے کو فروغ دیں، جس کی بہترین مثال یو این کے ان کارکنوں نے پیش کی، جنہوں نے افغان عوام کی مدد کے دوران اپنی جانیں گنوادیں۔‘‘

صدر باراک اوباما نے عوام پر زور دیا کہ وہ مذہبی رواداری کو فروغ دیں، مستقبل میں اس قسم کے اشتعال انگیز اقدامات بیرون ملک متعین امریکی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

Reaktionen zu Terry Jones' Koran-Plänen
افغانستان میں مظاہرے کا منظرتصویر: AP

ٹیری جونز نے گزشتہ سال 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کی برسی کے موقع پر قرآن کو جلانے کا اعلان کیا تھا تاہم انہوں نے اس وقت ایسا نہیں کیا۔ تاہم رواں سال 20 مارچ کو بھری کلیسا میں انہوں نے یہ فعل سر انجام دیا جسے امریکی میڈیا میں تو کوئی خاص ترویج نہیں ملی تاہم اس کی ویڈیو دیکھ کر اسلامی ممالک میں اشتعال پیدا ہوا ہے۔

افغانستان کے پرتشدد مظاہرے اس کی ایک مثال ہے۔ ٹیری جونز کا دعویٰ ہے کہ وہ مجموعی طور پر مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ محض انتہا پسند حلقے کے مخالف ہیں۔

ریاست فلوریڈا کے گینزوِل شہر میں قائم انتہائی چھوٹے سے چرچ Dove World Outreach Center کے پادری ٹیری جونز کے بنیادی عقائد کو انتہائی بنیاد پرست اور جارحانہ قراردیا جاتا ہے۔ ٹیری جونز پادری بننے سے پہلے ایک ہوٹل میں مینیجر تھے۔ وہ اب 22 اپریل کو مشیگن میں واقع ایک بڑی مسجد کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا بھی منصوبہ بنائے بیٹھے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید