1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر کا بحران: یورپ مکالمت کے آغاز میں مدد کرے، ایرانی مطالبہ

مقبول ملک روئٹرز
26 جون 2017

ایران نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپ خلیجی ریاست قطر اور دیگر عرب ملکوں کے مابین تنازعے کے حل کے لیے مکالمت کے آغاز میں مدد کرے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے بقول اس تنازعے کے خاتمے کے لیے یورپ کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/2fOto
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف، بائیں، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، دائیں، کے ساتھتصویر: Irna

جرمن دارالحکومت برلن سے پیر چھبیس جون کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کی طرف سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کیے جانے اور پھر اس خلیجی امارت کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کیے جانے سے جو بحران پیدا ہو چکا ہے، اس پر قابو پانے کے لیے یورپی ریاستیں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے فریقین کے مابین بات چیت کے آغاز میں مدد دے سکتی ہیں۔

Mohammed Dschawad Sarif
جواد ظریف نے یہ مطالبہ پیر کے روز برلن میں اپنے ایک خطاب میں کیاتصویر: Getty Images/AFP/V. Oseledko

ماہرین کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے نام تو یورپ کا لیا مگر ان کی مراد یورپی یونین تھی، جو ایک بہت بڑے یورپی بلاک کے طور پر عالمی سیاست میں ایک اہم آواز سمجھی جاتی ہے، اور جس کے عرب ملکوں کے ساتھ بھی بہت اچھے تعلقات ہیں۔

جواد ظریف نے پیر کے روز برلن میں اپنے ایک خطاب میں کہا کہ خلیجی عرب ریاستوں کے لیے ایک نیا علاقائی سکیورٹی نظام بھی ضروری ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی ایرانی وزیر نے یہ بھی کہا، ’’ایران یا قطر پر دہشت گردی کے الزامات کا لگایا جانا دراصل ان ممالک کی طرف سے خود پر عائد ہونے والی ذمے داریوں سے بچنے کی کوشش ہے، جو اپنے ہاں اپنے ہی عوام کے مطالبات پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا، ’’ایک دن ایران پر الزام لگایا جاتا ہے تو دوسرے دن قطر پر۔ یہ در حقیقت ذمے داری سے بچنے کی کوشش ہے۔ اس ذمے داری کے قبول کرنے اور بنیادی احتساب سے بچنے کی کوشش، جس کی وجہ ان ریاستوں کا اپنے ہی عوام کی خواہشات اور مطالبات پر عمل درآمد میں ناکام رہنا ہے۔‘‘ جواد ظریف نے کہا کہ جو ممالک قطر کے خلاف الزامات لگا رہے ہیں، ان کے دراصل اپنے ریاستی نظام ناکام ہو چکے ہیں۔

عرب ممالک قطر کے ساتھ اپنا تنازعہ حل کریں، امریکی وزیر خارجہ

قطر کو دیا گیا الٹیمیٹم انٹرنیشنل قانون کے منافی ہے، ایردوآن

ترک فوجی دستے مشترکہ جنگی مشقوں کے لیے قطر پہنچ گئے

قطر کے سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر کے ساتھ تنازعے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ قطر کے خلاف ان چاروں عرب ممالک کا الزام یہ ہے کہ دوحہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ بین السطور میں اس سے مراد قطر کے ایران کے ساتھ وہ تعلقات بھی ہیں، جو ایران کے کسی بھی دوسری خلیجی عرب ریاست کے مقابلے میں کہیں بہتر ہیں۔

قطر سے تعلقات منقطع کرنے والے چار عرب ممالک میں سے دو کے سربراہان: مصری صدر السیسی، دائیں، سعودی عرب کے شاہ سلمان کے ساتھ
تصویر: picture-alliance/Zuma/APA

قطر کے خلاف پابندیوں اور ناکہ بندی کی سربراہی خطے کی سب سے بااثر ریاست سعودی عرب کر رہی ہے۔ اب قطر کے سعودی عرب اور سعودی اتحادی ملکوں کے ساتھ تنازعے میں ایرانی صدر حسن روحانی بھی واضح طور پر قطر کی حمایت کر چکے ہیں۔ دوسری طرف ایران خود بھی خطے میں سعودی عرب کا سب سے بڑا حریف ملک ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ملکوں کا قطر پر الزام ہے کہ وہ مسلم عسکریت پسندوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس الزام کی قطر کی طرف سے مکمل تردید کی جاتی ہے۔ اس تردید میں اب ایران بھی پوری طرح قطر کا ہم نوا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید