1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قطر کو مزید 48 گھنٹے کی مہلت

William Yang/ بینش جاوید DPA
3 جولائی 2017

سعودی عرب اور تین دیگر عرب ریاستوں نے خلیجی ملک قطر کو دیے گئے اپنے مطالبات پر عملدرآمد کی مہلت میں اڑتالیس گھنٹوں کی توسیع کر دی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ اضافہ کویت کی تجویز کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2fnuK
Symbolbild - Katar - Flagge
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کو دی گئی مہلت میں 48 گھنٹے کی توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ کویت نیوز ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ قطر بحران کے حل کی کوششوں میں مصروف خلیجی ریاست کویت کی تجویز پر اتوار دو جون کو رات دیر کیا گیا۔

کویت نے یہ تجویز دی تھی کہ دوحہ حکومت کو تیرہ مطالبات پر عملدرآمد کے لیے دیے گئے اس الٹی میٹم میں اضافہ کیا جائے۔ قبل ازیں ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر سعودی ملکیتی ٹیلی وژن نیٹ ورک العربیہ نے کہا تھا قطر کی طرف سے مطالبات پر عملدرآمد نہ کرنے کے سبب سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر دوحہ حکومت کے خلاف ممکنہ سیاسی اور معاشی پابندیوں کی فہرست پر غور کر رہے ہیں۔ نئی پابندیوں میں سے ایک ممکنہ پابندی قطر کی چھ ملکی خلیجی تعاون کونسل سے اس کی رُکنیت کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے۔

سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے کا الزام ہے کہ دوحہ حکومت دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرتی ہے تاہم قطر ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ ان ریاستوں نے قطر سے اپنے تمام تعلقات منقطع کرتے ہوئے قطر کے ساتھ زمینی، فضائی اور سمندری رابطے بھی توڑ لیے تھے۔ سعودی سربراہی میں ان ممالک نے ایک ہفتہ قبل قطر حکومت کو 13 مطالبات پر مبنی ایک فہرست فراہم کی تھی جن پر عملدرآمد کے لیے دوحہ کو ایک ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔

Grenze Katar / Saudi-Arabien
قطر کی ہمسایہ ریاستوں نے قطر کے ساتھ اپنے تمام تعلقات منقطع کرتے ہوئے قطر کے ساتھ زمینی، فضائی اور سمندری رابطے بھی توڑ لیے تھےتصویر: Getty Images/AFP/K. Jaafar

عالمی طاقتیں قطر کے بحران کے حل کی کوشش میں ہیں۔ انہی کوششوں کے سلسلے میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل آج پیر کے روز سے خلیجی ممالک کا تین روزہ دورہ شروع کر رہے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق گابریئل قطری بحران کے حل کی خاطر علاقائی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کا پہلا پڑاؤ سعودی عرب ہے،  جس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر بھی جائیں گے۔ برلن حکومت کا اصرار ہے کہ خلیجی ممالک کے اس بحران کو پرامن مکالمت کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے۔

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟