1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز متنازعہ حملہ: جرمن وزیر یُنگ بھی مستعفی

27 نومبر 2009

اس سال موسم خزاں میں افغانستان میں نیٹو کی بمباری میں شہری ہلاکتوں کا ایک بہت متنازعہ واقعہ اب اتنا پھیل گیا ہے کہ اس وجہ سے وفاقی جرمن فوج کے سربراہ شنائڈر ہان کے بعد اب جرمن وزیر محنت یُنگ بھی مستعفی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Kj6e
فرانس یوزیف یُنگتصویر: AP

یہ واقعہ، جس میں نیٹو کے جنگی طیاروں نے ایک جرمن کرنل کی درخواست پر افغان صوبے قندوز میں دو اغوا شدہ آئل ٹینکروں پر بمباری کی تھی، تقریبا ایک سو بیالیس افراد کی ہلاکت کا سبب بنا تھا۔

اس واقعے میں اصل حقائق کو مبینہ طور پر پوشیدہ رکھنے کے سلسلے میں سابق جرمن وزیر دفاع فرانس یوزیف یُنگ آج جمعہ کو وزیر محنت کے طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ ان کے استعفے کی برلن میں ایک حکومتی ترجمان نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

اپوزیشن کی طرف سے فرانس یوزیف یُنگ سے کئے جانے والے ُان کے استعفے کے مطالبے چند ہی روز میں بہت زیادہ اور شدید ہو گئے تھے۔ جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، اسی سال ستمبر میں افغان صوبے قندوز میں طالبان کے زیر قبضہ آئل ٹینکروں پر فضائی بمباری اور اس واقعے میں عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں سابق وزیر دفاع یُنگ اور اعلیٰ ترین فوجی اہلکاروں کو اصل حقائق کا علم تو تھا، تاہم انہوں نے ان حقائق کو دانستہ طور پر چھپائے رکھنے کی کوشش کی۔

اس حملے میں کئی مبینہ طالبان عسکریت پسندوں کے علاوہ جو عام شہری ہلاک ہوئے تھے، اُن کی کم ازکم تعداد بھی ستر بتائی جاتی ہے۔

اسی تناظر میں جرمنی کے ایک کثیر الاشاعت روزنامے میں جمعرات کو کئے جانے والے ہوش ربا انکشافات کے بعد پہلے وفاقی جرمن فوج کے سربراہ جنرل وولف گانگ شنائڈرہان اور وفاقی وزارت دفاع کے ایک اسٹیٹ سیکریٹری بھی مستعفی ہو گئے تھے، اور آج جمعہ کو سابق وزیر دفاع اور موجودہ وزیر محنت فرانس یوزیف یُنگ کو بھی اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہونا پڑ گیا۔

جمعہ کی شام وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اعلان کیا کہ وزیر محنت کے طور پر فرانس یوزیف یُنگ کی جانشین خاتون جرمن سیاستدان اُرزلا فن ڈئر لائی این ہوں گی، جو اب تک جرمن کابینہ میں خاندانی امور کی نگران وزیر کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ