1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قندوز میں نیٹو کا کمانڈو آپریشن، برطانوی صحافی بازیاب

9 ستمبر 2009

نیٹو نے افغانستان میں ایک کمانڈو آپریشن کرکے ایک مغوی برطانوی صحافی اسٹیفن فیرل کو بازیاب کروا لیا۔ نیٹو کے ریسکیو آپریشن کے نتیجے میں فیرل کا ایک مغوی ساتھی اور مترجم ہلاک ہوگیا۔

https://p.dw.com/p/JYLp
تصویر: AP

کابل میں ISAF کے ایک ترجمان کے مطابق نیٹو کے کمانڈوز نے آج صبح قندوز میں ایک آپریشن کرکے نیویارک ٹائمز کے ایک رپورٹر اسٹیفن فیرل کو طالبان عسکریت پسندوں کی حراست سے بازیاب کروا لیا۔ اس آپریشن میں فیرل کا ایک ساتھی افغان کارکن سلطان مُنادی اور دو افغان شہری بھی ہلاک ہوگئے۔ 34 سالہ مُنادی دو بچوں کا باپ تھا اور فیرل کے مترجم کے طور پر کام کرتا تھا۔ مُنادی جرمنی میں تعلیم حاصل کررہا تھا اور وہ افغانستان میں اپنے فرائض کو انجام دینے کی غرض سے اِن دنوں چھٹیوں پر تھا۔

New York Times Logo.jpg
اسٹیفن فیرل 2007ء سے نیویارک ٹائمز کے ساتھ وابستہ ہیںتصویر: AP

افغان صدر حامد کرزئی نے نیٹو کے کمانڈو آپریشن میں سلطان مُنادی کی ہلاکت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی۔ مُنادی کی ہلاکت پر افغانستان کی صحافتی برادری میں بھی شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

46 سالہ فیرل اور مُنادی کو طالبان نے چار دن پہلے ہفتے کے روز اُس وقت اغوا کیا تھا، جب وہ گزشتہ ہفتے قندوز میں نیٹو کے ایک فضائی حملے میں ہوئی شہری ہلاکتوں کی وجوہات جاننے کی غرض سے اس علاقے میں پہنچے تھے۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق اس آپریشن میں ایک برطانوی فوجی بھی ہلاک ہوا، تاہم لندن انتظامیہ نے اُن رپورٹوں کی تردید کی جن میں کہا گیا ہے کہ اس آپریشن میں برطانوی اسپیشل فورسز نے بھی حصہ لیا۔

فیرل نے اپنی بازیابی کے بعد نیویارک ٹائمز سے فون پر بات کرتے ہوئے اس آپریشن کے بارے میں کہا: ’’ہم سب لوگ ایک کمرے میں موجود تھے، جب ہیلی کاپٹروں کی آوازیں آنا شروع ہوئیں، جن کو سنتے ہی طالبان اغوا کار اِدھر اُدھر بھاگنے لگے۔ ہم نے کئی مرتبہ یہ سوچا کہ آیا ہمیں باہر جانا چاہیئے۔ کہیں وہ ہم پر فائر تو نہیں کھول دیں گے۔ مگر پھر ہم اک دم باہر کی طرف بھاگے، جہاں پر ہر طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ ہورہی تھی۔ اسی دوران ہمیں کچھ آوازیں سنائی دیں، جن کا لہجہ برطانوی تھا۔ مناُدی ایک دم آگے بڑھا اور چلایا: ’برطانوی صحافی، برطانوی صحافی‘۔ مگر چند ہی لمحوں میں اس کا سینہ گولیوں سے چھلنی ہوگیا اور وہ میرے سامنے وہیں پر ڈھیر ہوگیا۔‘‘

نیویارک ٹائمز کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر بل کیلر نے فیرل کی رہائی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں فیرل کے ساتھی مُنادی کی ہلاکت پر انہیں شدید افسوس ہے اور نیویارک ٹائمز کی پوری ٹیم اس موقع پر مُنادی کی فیملی کے ساتھ ہے۔

فیرل کو اِس سے قبل عراق میں بھی اغوا کیا جاچکا ہے۔ وہ ایک نامور صحافی ہیں اور 2007 ء میں نیویارک ٹائمز سے پہلے وہ ایک برطانوی جریدے دی ٹائمز کے ساتھ وابستہ تھے۔ افغانستان میں فیرل کے اغوا سے گیارہ ہفتے پہلے نیویارک ٹائمز کا ایک اور رپورٹر ڈیوڈ روہڈ اور اُن کا ایک افغان ساتھی رپورٹر طالبان عسکریت پسندوں کی قید سے فرار ہوچکے ہیں۔ ڈویوڈ کو طالبان عسکریت پسندوں نے سات مہینے تک اپنی قید میں رکھا۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: کشور مصطفٰی